ایشیا کپ 2025 کے متنازع 10ویں میچ میں سیاسی تنازع، ریفری تبدیلی اور بیٹنگ مسائل نے کھیل کا منظرنامہ تبدیل کر دیا

ایشیا کپ 2025 کے دسویں میچ میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان جاری مقابلے کا آغاز ایک گھنٹے کی تاخیر سے ہوا، جب کہ پاکستان نے بیٹنگ کا آغاز مشکلات کے ساتھ کیا اور تین اوورز کے اندر 11 رنز پر دو وکٹیں گنوا بیٹھا۔ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جا رہا یہ میچ محض کھیل کا میدان نہیں رہا بلکہ اس پر سیاسی دباؤ، انتظامی غلط فہمیاں، اور سفارتی حساسیت بھی غالب رہی۔
میچ کے آغاز میں پاکستان کے اوپنرز جلد ہی پویلین لوٹ گئے، جس کے بعد کریز پر فخر زمان اور سلمان آغا موجود تھے۔ کپتان سلمان آغا نے ٹاس کے بعد اعتراف کیا کہ ٹیم کی بھی پہلی ترجیح بیٹنگ ہی تھی اور آج کا دن اُن کے مطابق کھیلنے کا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ متحدہ عرب امارات کو کمزور نہیں سمجھا جا رہا بلکہ توجہ ٹیم کی حکمت عملی پر مرکوز ہے۔ ٹیم میں دو تبدیلیاں بھی کی گئیں — سفیان مقیم اور فہیم اشرف کو شامل نہیں کیا گیا۔
میچ کی تاخیر کا سبب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے درمیان ایک اہم تنازعہ تھا، جو میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے متنازع کردار کے گرد گھومتا ہے۔ 14 ستمبر کو بھارت کے خلاف میچ میں مبینہ “نو ہینڈ شیک” واقعہ کے بعد پی سی بی نے ریفری کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے نمائندوں نے ہنگامی اجلاس طلب کیا، جب کہ پی سی بی حکام بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے بالآخر پاکستان ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا اور مینجر سے معذرت کرلی، اور اس واقعے کو ایک “مس کمیونیکیشن” قرار دیا۔ اس اقدام کے بعد پی سی بی نے قومی ٹیم کو یو اے ای کے خلاف میچ کھیلنے کی اجازت دی۔ اس میچ کے لیے متبادل ریفری رچی رچرڈسن دستیاب نہیں تھے، اس لیے پائیکرافٹ ہی اس میچ کے ریفری کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

پی سی بی کے ترجمان عامر میر کے مطابق، چیئرمین محسن نقوی دبئی میں حکام سے براہ راست رابطے میں ہیں، اور لاہور میں سابق چیئرمین نجم سیٹھی اور رمیز راجہ سے بھی مشاورت جاری ہے۔ محسن نقوی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا فوکس صرف کرکٹ پر ہے، اور سیاست کو کھیل سے دور رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں کی خامیاں دور کی جائیں گی، اور سلیکٹرز کی ٹیم ہر پرفارمنس کا جائزہ لے رہی ہے۔
سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے کھیل کو سیاست سے دور رکھنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے، اور انہوں نے اس معاملے پر اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان کی پلیئنگ الیون میں شامل کھلاڑیوں میں شامل ہیں: سلمان علی آغا (کپتان)، فخر زمان، صاحبزادہ فرحان، صائم ایوب، حسن نواز، محمد نواز، محمد حارث (وکٹ کیپر)، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، اور ابرار احمد۔
یو اے ای کی ٹیم کی قیادت محمد وسیم کر رہے ہیں، جب کہ دیگر کھلاڑیوں میں عالیشان شرفو، آصف خان، محمد زوہیب، ہرشیت کوشک، راہل چوپڑا، دھرو پراشر، حیدر علی، سمرنجیت سنگھ، جنید صدیق، اور محمد روہید شامل ہیں۔
اس میچ میں پاکستان کے لیے دباؤ کا سامنا صرف کھیل کے میدان تک محدود نہیں بلکہ میدان سے باہر بھی کئی محاذوں پر معاملات نپٹائے جا رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ آیا پاکستان کی ٹیم اس دباؤ کو کارکردگی میں ڈھال پاتی ہے یا نہیں، خاص طور پر جب پوری قوم کی نظریں ایشیا کپ کے فائنل مراحل پر جمی ہوئی ہیں۔
#PAKvUAE #Pakistan #Cricket #TeamPakistan #Delay