اتوار , اکتوبر 12 2025

ملکی گیس پر نئے کنکشنز پر مستقل پابندی عائد

وفاقی حکومت نے سوئی سدرن اور ناردرن کو 30 لاکھ سے زائد درخواستیں منسوخ کرنے کا حکم دے دیا

پاکستان میں گھریلو صارفین کے لیے اب ملکی قدرتی گیس پر نیا کنکشن لینا ممکن نہیں رہے گا، کیونکہ وفاقی حکومت نے مستقل بنیادوں پر ان کنکشنز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے یہ ہدایت وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کو ارسال کر دی گئی ہے۔

نئی پالیسی کے تحت سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ملکی گیس پر نئے کنکشن کے لیے موصول شدہ 30 لاکھ سے زائد درخواستیں منسوخ کر دیں۔ یہ فیصلہ ملک میں قدرتی گیس کے تیزی سے کم ہوتے ذخائر، درآمدی گیس کی بڑھتی لاگت، اور توانائی کے شعبے کے مالی بوجھ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے گیس کنکشن کی نئی پالیسی کا فریم ورک بھی جاری کیا ہے، جس میں درآمدی گیس پر مبنی کنکشنز کے لیے 9 شرائط طے کی گئی ہیں۔ ان شرائط کے تحت، نئے گیس کنکشن صرف درآمدی ایل این جی (Liquefied Natural Gas) پر دیے جائیں گے، اور ان پر لاگو ٹیرف، ملک میں دستیاب قدرتی گیس کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہوگا۔

فریم ورک کے مطابق، سوئی سدرن اور ناردرن کمپنیاں اب ایک سال میں 50 فیصد نئے صارفین کو ارجنٹ فیس کے ساتھ گیس کنکشن فراہم کریں گی۔ ارجنٹ فیس ادا کرنے والے صارفین کو تین ماہ کے اندر درآمدی گیس پر نیا کنکشن دیا جائے گا، جوکہ موجودہ کنکشن کے طویل انتظار سے بچنے کے لیے متبادل راستہ فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ، ایک سال سے منقطع گھریلو کنکشن والے صارفین کو بھی دوبارہ صرف درآمدی گیس پر کنکشن دیا جائے گا۔ ان صارفین پر بھی وہی زیادہ نرخ لاگو ہوں گے، جس سے گھریلو بجٹ پر اضافی دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں گیس کی قلت شدید ہو چکی ہے اور موسم سرما کے دوران شہری علاقوں میں بھی گیس کی عدم دستیابی ایک معمول بن چکی ہے۔ پاکستان کے گیس ذخائر میں سالانہ تقریباً 9 فیصد کی کمی واقع ہو رہی ہے، اور حکومت کو توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑھتی ہوئی مقدار میں ایل این جی درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ اقدام ناگزیر تھا کیونکہ پاکستان کے قدرتی گیس کے ذخائر اپنی عمر پوری کر چکے ہیں اور نئے ذخائر کی دریافت میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ پاکستان نے قطر اور دیگر ممالک سے مہنگی ایل این جی درآمد کی ہے، جس کا بوجھ حکومت اور صارفین دونوں پر بڑھتا جا رہا ہے۔

تاہم، اس پالیسی کے اثرات عام صارفین پر گہرے ہوں گے۔ جہاں پہلے گھریلو صارفین رعایتی نرخوں پر قدرتی گیس حاصل کرتے تھے، اب انہیں درآمدی گیس کی قیمت چکانی ہوگی جو ان کے بلوں میں نمایاں اضافہ کرے گی۔ اپوزیشن جماعتوں اور بعض صارفین تنظیموں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متبادل توانائی ذرائع پر زیادہ زور دے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔

سوئی گیس کمپنیوں نے اب درخواست دہندگان کو مطلع کرنا شروع کر دیا ہے کہ ان کی سابقہ درخواستیں منسوخ کر دی گئی ہیں اور اگر وہ کنکشن لینا چاہتے ہیں تو انہیں درآمدی گیس پر مبنی نئے نظام کے تحت درخواست دینا ہوگی۔

پاکستان میں اس وقت توانائی کے شعبے کا بحران گہرا ہو چکا ہے اور حکومت کو گیس، بجلی اور تیل کی فراہمی میں توازن برقرار رکھنے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ ملکی گیس پر کنکشنز کی بندش ایک تاریخی فیصلہ ہے جو آنے والے برسوں میں توانائی کی پالیسیوں کو نئی سمت دے گا۔

#GasCrisis #GasBan #Pakistan #GasConnections #EnergyCrisis

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے