اتوار , اکتوبر 12 2025

نیا گیس کنکشن 40 ہزار روپے سے زائد میں لگے گا

آٹھ سالہ پابندی ختم، صارفین خوش مگر بلند اخراجات اور درآمدی انحصار پر ماہرین نے خدشات ظاہر کیے

حکومت نے تقریباً ایک دہائی بعد گھریلو گیس کنکشنز کی بحالی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت نئے صارفین کو 20 ہزار روپے سیکورٹی ڈپازٹ اور 21 سے 23 ہزار روپے تک کنکشن فیس ادا کرنی ہوگی، یوں مجموعی لاگت 40 ہزار روپے سے زائد ہو جائے گی۔

اس فیصلے سے لاکھوں خاندانوں کے انتظار کا خاتمہ ہوا ہے، تاہم بلند اخراجات اور درآمدی ایندھن پر انحصار نے صارفین اور ماہرین دونوں کے لیے تشویش پیدا کر دی ہے۔

2017 میں عائد کی گئی آٹھ سالہ پابندی کے بعد اب تقریباً 32 لاکھ درخواستیں کلیئر ہونے کی توقع ہے۔ درخواست فارم سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے علاقائی دفاتر سے حاصل کیے جا سکتے ہیں یا آن لائن ڈاؤن لوڈ کیے جا سکتے ہیں۔

درخواست کے ساتھ قومی شناختی کارڈ کی کاپی، جائیداد کی ملکیت کا ثبوت اور کسی ہمسایہ کا گیس بل منسلک کرنا لازمی ہوگا۔ غیر نیٹ ورکڈ علاقوں کے رہائشیوں کو پائپ لائن توسیع کے لیے علیحدہ درخواست دینا ہوگی۔

اس فیصلے کو توانائی بحران میں کمی کی جانب ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے، لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ درآمدی گیس پر انحصار طویل المدتی طور پر اخراجات بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان پہلے ہی زرمبادلہ کے محدود ذخائر کے باعث دباؤ کا شکار ہے، اور درآمدی بل میں اضافہ معاشی مشکلات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

دوسری جانب، صارفین نے بھی اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ متوسط اور کم آمدنی والے خاندانوں کے مطابق 40 ہزار روپے سے زائد کے اخراجات ان کے لیے بوجھ ثابت ہوں گے۔ کئی حلقوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ اقدام واقعی عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرے گا یا مزید مالی دباؤ ڈالے گا۔

پاکستان میں گیس کی قلت گزشتہ کئی برسوں سے ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ سردیوں میں گیس کی شدید لوڈشیڈنگ اور گھریلو صارفین کو متبادل مہنگے ذرائع پر انحصار نے صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ صنعتی شعبے کو بھی گیس کی کمی کے باعث نقصان اٹھانا پڑا، جس نے پیداوار اور برآمدات کو متاثر کیا۔

اب جب کہ حکومت نے نئے کنکشنز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، اصل چیلنج قیمتوں اور درآمدی انحصار کے درمیان توازن قائم کرنا ہوگا۔ ماہرین کے مطابق مقامی وسائل کی تلاش اور توانائی کے ذرائع میں تنوع ہی پائیدار حل ہیں۔ ورنہ گھریلو صارفین کے لیے یہ ریلیف وقتی ثابت ہو سکتا ہے۔

کئی خاندان، جو برسوں سے کنکشن کے منتظر تھے، اس فیصلے کو امید کی کرن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ بلند لاگت اور درآمدی دباؤ کے باوجود یہ پالیسی عوام کے لیے کتنی دیرپا اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …