
وفاقی کابینہ نے گیس کے نئے کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے، زرعی ایمرجنسی اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی علی پرویز ملک اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی مشکلات کے پیش نظر گیس کے نئے کنکشن دیے جائیں گے۔
ان کے مطابق ایل پی جی مہنگا ترین ایندھن ہے جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا تھا، تاہم اب آر ایل این جی کے کنکشن فراہم کیے جائیں گے۔ اگرچہ آر ایل این جی درآمدی ایندھن ہے لیکن یہ ایل پی جی کے مقابلے میں 30 سے 35 فیصد سستی ہوگی۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور ان کے ازالے کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور متاثرین کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ اجلاس میں وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین اور وہاں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بھی مشاورت کی گئی۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے ملک بھر میں ماحولیاتی ایمرجنسی کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں پر بحث جاری ہے اور پاکستان بھی اس کے شدید اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر موسمیاتی تبدیلی کو پندرہ دن میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں موسمیاتی نقصانات سے بچاؤ کے لیے حکمت عملی بنائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ نے زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ سیلاب سے زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا سکے اور کسانوں و کاشتکاروں کو معاوضہ دینے کے طریقہ کار پر غور کیا جا سکے۔ ان فیصلوں پر عملدرآمد صوبائی حکومتوں کی مشاورت اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔ اسی لیے وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان فیصلوں پر متفقہ لائحہ عمل بنایا جا سکے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ فیصلے نہ صرف عوام کو توانائی بحران سے ریلیف دینے کی کوشش ہیں بلکہ زرعی معیشت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک جامع فریم ورک کی تیاری کا اشارہ بھی ہیں۔ سیلابی نقصانات کے بعد کسانوں کو سہارا دینا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنا حکومت کے لیے بڑے چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کے لیے وفاق اور صوبوں کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔
وفاقی کابینہ کے ان اقدامات سے توقع کی جا رہی ہے کہ گیس کی قلت کے مسئلے میں کمی آئے گی، کسانوں کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے اور ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی، تاکہ مستقبل میں پاکستان کو ایسے بحرانوں سے بہتر طور پر محفوظ رکھا جا سکے۔