بدھ , اکتوبر 15 2025

ارشد ندیم نے 85.28 میٹر تھرو کے ساتھ فائنل میں جگہ بنائی

پاکستانی جیولن تھرو اسٹار نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2025 میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے براہِ راست فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے ٹوکیو میں جاری ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2025 میں جیولن تھرو کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے، جہاں انہوں نے 85.28 میٹر کی تھرو کے ساتھ شاندار کم بیک کیا۔ ابتدائی دو کوششوں میں معمولی کارکردگی کے بعد ارشد نے تیسرے مرحلے میں فیصلہ کن تھرو کی، جس نے انہیں براہِ راست فائنل میں پہنچا دیا۔

جیولن تھرو کے گروپ بی کوالیفائنگ راؤنڈ میں، ارشد ندیم کی پہلی کوشش 76.99 میٹر جبکہ دوسری کوشش 74.17 میٹر تک محدود رہی۔ دونوں تھروز مقابلے کی اہلیت کے معیار سے خاصی کم تھیں۔ تاہم، دباؤ کے باوجود انہوں نے تیسری باری میں 85.28 میٹر کی تھرو کے ساتھ کم از کم درکار 84.50 میٹر کا ہدف حاصل کیا۔ اس کارکردگی نے انہیں براہ راست فائنل کے لیے اہل بنا دیا۔

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا یہ ایونٹ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں منعقد ہو رہا ہے، جہاں دنیا بھر کے نمایاں ایتھلیٹس شرکت کر رہے ہیں۔ جیولن تھرو میں ارشد ندیم کی کارکردگی کو پاکستان کے کھیلوں کے حلقوں میں خاصی توجہ حاصل ہوئی ہے، کیونکہ یہ ان کا بین الاقوامی سطح پر مسلسل دوسرا بڑا ایونٹ ہے جس میں وہ فائنل تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے 2023 کی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا، جو پاکستان کے لیے پہلی بار تھا۔

اس بار کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم کے ساتھ جن دیگر کھلاڑیوں نے براہ راست فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ان میں گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز شامل ہیں جنہوں نے سب سے لمبی 89.53 میٹر کی تھرو کی، جرمنی کے جولیئن ویبر نے 87.21 میٹر، کینیا کے جولیئس یگو نے 85.96 میٹر اور پولینڈ کے ڈاوڈ ویگنر نے 85.67 میٹر کی تھرو کی۔

بھارتی اسٹار نیرج چوپڑا نے 84.85 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے کوالیفائی کیا لیکن وہ فاصلہ ارشد ندیم سے کم تھا، جس سے ایک بار پھر دونوں حریفوں کے درمیان مقابلے کی فضاء بن گئی ہے۔ ارشد ندیم نیرج سے ایک پوزیشن اوپر رہے۔ نیرج نے بھی پہلی ہی کوشش میں 84.85 میٹر کی تھرو کے ذریعے اپنی جگہ پکی کی۔

جیولن تھرو فائنل میں مجموعی طور پر 12 ایتھلیٹس نے جگہ حاصل کی ہے، اور یہ فائنل مقابلہ جمعرات کی دوپہر منعقد ہوگا۔ اس فائنل میں نہ صرف تمغے بلکہ عالمی درجہ بندی پر اثر انداز ہونے والے پوائنٹس بھی داؤ پر ہوں گے۔

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا آغاز 1983 میں ہوا تھا اور یہ عالمی سطح پر ٹریک اینڈ فیلڈ کے سب سے بڑے ایونٹس میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کی نمائندگی اس ایونٹ میں تاریخی طور پر محدود رہی ہے، تاہم ارشد ندیم کی حالیہ کارکردگی نے اس تاثر کو توڑا ہے اور ملک کے لیے عالمی سطح پر شناخت پیدا کی ہے۔

ارشد ندیم، جو کہ میان چنوں سے تعلق رکھتے ہیں، گزشتہ چند برسوں میں پاکستانی ایتھلیٹکس کا چہرہ بن چکے ہیں۔ 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں انہوں نے 90.18 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا، جو پاکستان کی تاریخ میں جیولن تھرو کی سب سے طویل تھرو ہے۔ ان کی تربیت کا آغاز مقامی کوچز سے ہوا لیکن اب وہ انٹرنیشنل سطح کے کوچنگ اسٹاف کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

چونکہ جمعرات کو فائنل ہونے والا ہے، اس پر دنیا بھر کی نظریں جمی ہوئی ہیں، خاص طور پر جنوبی ایشیا میں جہاں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کی ممکنہ جوڑی ایک بار پھر آمنے سامنے آ سکتی ہے۔ دونوں ایتھلیٹس گزشتہ چند برسوں سے جیولن تھرو میں ایشیا کی نمائندگی کرتے ہوئے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا رہے ہیں۔

ارشد ندیم کی فائنل تک رسائی پاکستان کے لیے ایک بار پھر امید کی کرن ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایتھلیٹکس میں تمغہ جیتنے کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔ ان کی کارکردگی نہ صرف ان کے ذاتی عزم کی عکاس ہے بلکہ ملک میں کھیلوں کے فروغ کی نئی راہیں بھی کھول رہی ہے۔

#ArshadNadeem #WorldAthleticsChampionships #JavelinThrow #Pakistan #Nadeem

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے