اتوار , اکتوبر 12 2025

اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا امکان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس 15 ستمبر 2025 کو متوقع ہے جس میں اگلے چھ ہفتوں کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کیا جائے گا۔ مالیاتی ماہرین کی اکثریت کا خیال ہے کہ مرکزی بینک شرحِ سود کو مئی 2025 کی سطح یعنی 11 فیصد پر تیسری مرتبہ مسلسل برقرار رکھے گا۔

مقامی ریسرچ ہاؤسز کے مطابق اس فیصلے کی بنیادی وجوہات میں حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والی خوراکی مہنگائی اور درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ شامل ہیں۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے حالیہ سروے میں مالیاتی منڈی کے 72 فیصد شرکاء نے پیش گوئی کی ہے کہ پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، جب کہ پچھلے سروے میں یہ شرح صرف 37 فیصد تھی۔

ٹاپ لائن ریسرچ کے تجزیہ کار شنکر تلریجا کے مطابق سیلاب نے فصلوں اور سپلائی چین کو متاثر کیا ہے جس سے مہنگائی کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، اسی لیے مالیاتی منڈی “اسٹیٹس کو” کی توقع رکھتی ہے۔ تاہم 28 فیصد شرکاء اب بھی شرحِ سود میں کمی کے حق میں ہیں، جن میں سے 6 فیصد 25 بیسس پوائنٹس، 13 فیصد 50 بیسس پوائنٹس اور 9 فیصد 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی اُمید رکھتے ہیں۔

پاکستان کی حالیہ تاریخ بھی اس خدشے کی تائید کرتی ہے۔ 2010-11 کے تباہ کن سیلاب کے بعد گندم، چاول اور کپاس جیسی اہم فصلوں کی زیرِ کاشت زمین میں 3 سے 18 فیصد کمی آئی تھی جبکہ مالی سال 2011 میں چاول کی پیداوار میں 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال بھی اسی طرز پر خوراکی مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے جون 2024 میں 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے مئی 2025 تک پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی کرتے ہوئے اسے 11 فیصد پر لے آیا تھا۔ یہ نصف کمی مہنگائی میں نمایاں کمی اور حکومت کی جانب سے معاشی سرگرمیوں کو سہارا دینے کی پالیسی کے باعث ممکن ہوئی۔

جون اور جولائی 2025 کے اجلاسوں میں پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا اور مرکزی بینک نے اس سطح کو مالی سال 2026 میں 5 تا 7 فیصد مہنگائی اور 3.25 تا 4.25 فیصد شرح نمو کے ہدف کو سہارا دینے کے لیے موزوں قرار دیا۔

مالیاتی ماہرین کے مطابق موجودہ حقیقی شرحِ سود 500 تا 600 بیسس پوائنٹس بنتی ہے جو کہ تاریخی اوسط (200 تا 300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے۔ اس لیے ماہرین کا ماننا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس آئندہ 50 سے 100 بیسس پوائنٹس کمی کی گنجائش موجود ہے، بشرطیکہ سیلاب سے جڑے خدشات کم ہو جائیں۔

ریسرچ ہاؤس نے اپنے تخمینوں میں جون 2026 تک پالیسی ریٹ کو 10 فیصد تک لانے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دسمبر 2025 تک ڈالر کی قیمت 285 تا 290 روپے اور جون 2026 تک 295 تا 300 روپے ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے بھی مارکیٹ شرکاء منقسم ہیں۔ 41 فیصد کے مطابق دسمبر 2025 میں مہنگائی 7 فیصد سے زیادہ ہوگی جبکہ 34 فیصد نے اسے 6 تا 7 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ ریسرچ ہاؤس کا بھی یہی خیال ہے کہ مہنگائی 6 تا 7 فیصد تک محدود رہے گی۔

مرکزی بینک کے اس فیصلے پر نظر سب کی مرکوز ہے کیونکہ پالیسی ریٹ کا براہِ راست اثر قرضوں کی لاگت، سرمایہ کاری کے رجحان اور عام صارفین کے مالی بوجھ پر پڑتا ہے۔ سیلاب کے اثرات اور درآمدی دباؤ کے پیش نظر یہ اجلاس پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …