فاطمہ ثنا تاریخ رقم کرنے کے لیے پرعزم، پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ویمنز ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب بھارت میں شیڈول ہے لیکن پاکستان ٹیم اس موقع پر موجود نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق قومی ویمنز ٹیم کی کپتان یا کوئی اور نمائندہ گوہاٹی میں ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے بھارت نہیں جائے گا۔
آئی سی سی نے اعلان کیا ہے کہ ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب 30 ستمبر کو بھارت اور سری لنکا کے میچ سے قبل گوہاٹی میں منعقد ہوگی۔ روایتی طور پر اس موقع پر شریک ٹیموں کے کپتانوں کی ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن اور پریس کانفرنس بھی ہوتی ہے، تاہم پاکستان نے کسی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ویمنز ٹیم بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب یا کسی آفیشل تقریب کا حصہ نہیں بنے گی۔ یہ فیصلہ اسی “ہائی برڈ ماڈل” کے تحت سامنے آیا ہے جس کے مطابق پاکستان ویمنز ٹیم اپنے تمام میچز بھارت کے بجائے سری لنکا میں کھیلے گی۔ اس ماڈل کا مقصد یہ ہے کہ ٹیم کو صرف سری لنکا میں کھیلنے کی اجازت ہو، جہاں اس کے تمام میچز شیڈول ہیں۔
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 30 ستمبر سے 2 نومبر تک بھارت اور سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے، اور ٹیم سری لنکا میں تیاریوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ کپتان فاطمہ ثنا کی قیادت میں یہ اسکواڈ کئی نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جنہیں پہلی بار ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع ملے گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلوں میں تناؤ کی تاریخ پرانی ہے۔ مردوں کی کرکٹ میں بھی پاکستان نے پچھلے برس ورلڈ کپ کے ہائی برڈ ماڈل کے تحت اپنے میچز سری لنکا میں کھیلے تھے اور اسی طرز پر ویمنز ٹیم بھی بھارت جانے سے گریز کر رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد افتتاحی تقریب میں پاکستان کی غیر موجودگی نمایاں ہوگی لیکن ٹیم کی توجہ صرف میدان میں بہتر کارکردگی پر مرکوز ہے۔
شائقین کرکٹ کی نظریں اب سری لنکا میں پاکستان ویمنز ٹیم کی کارکردگی پر جمی ہیں جہاں وہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ کپتان فاطمہ ثنا نے حال ہی میں کہا تھا کہ ٹیم تاریخ رقم کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور یہی جذبہ قومی ٹیم کی اصل طاقت ہوگا۔
ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی غیر موجودگی بھارتی تقریب میں سیاسی تناؤ کی عکاسی کرتی ہے، مگر میدان میں کھلاڑیوں کی محنت اور عزم ہی اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے حقیقی مقام کا فیصلہ کرے گا۔

فاطمہ ثنا تاریخ رقم کرنے کے لیے پرعزم
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ آئندہ ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 میں تاریخ رقم کریں گی اور قومی ٹیم کو سیمی فائنل تک لے جانے کا خواب پورا کریں گی۔ یہ ٹورنامنٹ 30 ستمبر سے شروع ہوگا اور پاکستان کی نظریں پہلی بار بڑی کامیابی حاصل کرنے پر جمی ہوئی ہیں۔
پاکستانی خواتین ٹیم اب تک کسی ویمنز ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی، تاہم فاطمہ ثنا نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی نسل کی کھلاڑیوں اور بہتر حکمت عملی کے ساتھ اس بار ریکارڈ توڑا جا سکتا ہے۔ 23 سالہ آل راؤنڈر فاطمہ کو حال ہی میں کپتانی سونپی گئی ہے اور وہ اپنے مضبوط حوصلے اور قیادت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اتری ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے جس میں سات نئی کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے ٹیم میں نئی توانائی اور جذبہ پیدا ہوگا۔ فاطمہ نے کہا کہ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت سے امیدوں کا نیا سفر شروع ہوا ہے اور سب کا مقصد پاکستان کو نمایاں کامیابی دلانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فاطمہ ثنا اپنے قیادتی انداز میں سابق بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی سے متاثر ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے دھونی کے انٹرویوز دیکھے اور سیکھا کہ کس طرح دباؤ کے وقت پُرسکون رہتے ہوئے بہترین فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ اسی انداز کو اپنا کر ٹیم کو اعتماد اور حوصلہ دینا چاہتی ہیں۔
ورلڈ کپ 2025 دنیا بھر میں خواتین کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ہوگا اور پاکستان ٹیم کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کے ذریعے دنیا کو حیران کرے۔ ایشیا اور لاطینی امریکا میں بڑھتے ہوئے ڈینگی جیسے مسائل کے باوجود کھیلوں کے میدان میں پاکستان کی خواتین نئی تاریخ رقم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستانی عوام اور شائقین کرکٹ سوشل میڈیا پر اپنی ٹیم کے لیے نیک تمنائیں ظاہر کر رہے ہیں۔ “گُڈ لک ٹیم گرین” اور “گو ویل” جیسے پیغامات کے ساتھ مداحوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ ورلڈ کپ پاکستان ویمنز کرکٹ کے سفر میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
کپتان فاطمہ ثنا اور ان کی ٹیم کے سامنے چیلنجز بڑے ہیں لیکن ان کے عزم اور اعتماد نے شائقین کو پرامید کر دیا ہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم اس بار تاریخ بدل سکتی ہے۔