جمعہ , اکتوبر 17 2025

پنجاب اور سندھ میں دریاؤں کی سطح بلند، سیلابی صورتحال سنگین

پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج، چناب اور دیگر ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے پر الرٹ جاری کر دیا، سیکڑوں مکانات اور ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ

پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہیں جہاں دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دیہات اور کھیت زیر آب آ گئے ہیں۔ بہاولنگر، سیالکوٹ، رحیم یار خان، لیہ، وہاڑی اور گھوٹکی سمیت مختلف علاقوں میں کچے مکانات دریا برد ہو گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی جاری ہے اور حکومت کی جانب سے ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

بہاولنگر میں دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ ریسکیو ٹیموں نے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے دو افراد کی لاشیں نکال لیں جن کی شناخت 28 سالہ کاشف اور 7 سالہ نوید کے نام سے ہوئی ہے۔

سیالکوٹ کے نالہ ڈیک میں بھی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ پانی قریبی دیہات میں داخل ہونے سے سینکڑوں ایکڑ فصلیں برباد ہو گئیں۔ رحیم یار خان میں دریائے سندھ اور چناب کے سیلاب سے 400 کچے مکانات گر گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔

وہاڑی میں بھی سیلابی پانی سے بستیاں ڈوب گئیں جبکہ لیہ کی تحصیل کہروڑ لعل عیسن میں دریا کے کٹاؤ کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں دریا کی سطح بلند ہونے سے کچے کے متعدد دیہات اور کھیت زیر آب آ گئے۔ عارضی حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

دریائے سندھ پر گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونے کے بعد کشمور میں بھی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کے باعث خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے جہلم، چناب، راوی اور ستلج کے ساتھ ساتھ ان سے منسلک ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 26 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 90 ہزار اور اخراج 82 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں بھی درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تونسہ، کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کی صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ نالہ بسنتر، نارروال میں بھی نچلے درجے کا سیلاب نوٹ کیا گیا ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے متاثرہ اضلاع میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو خوراک، طبی سہولتیں اور دوائیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے باہمی رابطے میں ہیں اور امدادی سرگرمیوں کو تیز کیا جا رہا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت سہولت پہنچائی جا سکے۔

سیلابی صورتحال نے ایک بار پھر پاکستان کے انفراسٹرکچر اور آبی انتظامات کی کمزوری کو نمایاں کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دریاؤں کے اطراف غیر قانونی تعمیرات اور حفاظتی بندوں کی کمزوری سیلابی تباہی کو بڑھا دیتی ہے۔ 2010 کے تباہ کن سیلاب کی طرح حالیہ صورتحال بھی اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت پائیدار حکمت عملی اپنائے تاکہ مستقبل میں نقصانات کو کم کیا جا سکے۔

پنجاب اور سندھ میں موجودہ سیلابی صورتحال نے ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے اور زراعت سمیت مقامی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو دریائے سندھ اور چناب کے نچلے اضلاع میں مزید نقصان کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ فوری امداد کے ساتھ ساتھ طویل المدتی منصوبہ بندی بھی ناگزیر ہے تاکہ ہر سال آنے والی آفات سے محفوظ رہا جا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پی ٹی اے نے 72 ارب روپے کے اے پی سی تنازع سے لاتعلقی اختیار کرلی

واجبات وزارتِ آئی ٹی کے ذمے ہیں، حکومت جو فیصلہ کرے ہمیں اعتراض نہیں ہوگا: …