پیر , اکتوبر 13 2025

سوشل میڈیا پلیٹ فارمزاسکرولنگ دماغ پر شراب نوشی جیسے اثرات ڈالتی ہے

تحقیقات کے مطابق مختصر ویڈیوز دیکھنے سے دماغی صحت، یادداشت اور توجہ متاثر ہو رہی ہے اور یہ لت شراب یا جوا کھیلنے کی عادت جیسی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انسٹاگرام ریلز، ٹک ٹاک اور یوٹیوب شارٹس دیکھنا بظاہر ایک بےضرر عادت لگتی ہے، مگر ماہرین کے مطابق اس کا دماغ پر اثر نشہ آور اشیا جیسا ہے۔ معروف سائنسی جریدے نیورو امیج میں شائع ہونے والے جائزے میں کہا گیا ہے کہ مختصر دورانیے کی ویڈیوز کا بار بار استعمال دماغ کے ان سرکٹس کو فعال کرتا ہے جو عام طور پر انعام ملنے، تعریف پانے یا نشے کے دوران متحرک ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیورولوجسٹ توجہ، یادداشت اور دماغی صحت پر ان اثرات کو تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلسل اسکرولنگ کرنا دماغ کو فوری اور تیز محرکات کا عادی بنا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں توجہ کا دورانیہ کم ہوتا ہے اور علمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین نے اس عادت کو جوا کھیلنے یا شراب نوشی کی لت کے مماثل قرار دیا ہے، کیونکہ دونوں صورتوں میں دماغ فوری انعام کی توقع میں بار بار متحرک ہوتا ہے۔

چینی سائنسدانوں نے مختصر دورانیے کی ویڈیوز کے بڑھتے رجحان کو ایک ’’عالمی خطرہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق چین میں صارفین روزانہ اوسطاً 151 منٹ صرف اسکرولنگ پر گزار رہے ہیں اور تقریباً 95.5 فیصد انٹرنیٹ صارفین اس لت میں مبتلا ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف نیند اور ذہنی صحت کو متاثر کر رہا ہے بلکہ ڈپریشن کے امکانات میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔

متعدد مطالعات نے یہ واضح کیا ہے کہ مختصر ویڈیوز کا حد سے زیادہ استعمال قلیل مدتی یادداشت کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور علمی مہارتوں میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ بار بار فوری اور تیز محرکات کا عادی ہو جاتا ہے، جس سے طویل اور پیچیدہ کاموں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

نیوروسائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تفریح اور رابطے کا ایک ذریعہ ہیں، لیکن ان کے استعمال میں اعتدال اختیار نہ کیا جائے تو یہ ذہنی صحت کے لیے سنگین نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ وہ خبردار کرتے ہیں کہ بےوقت اسکرولنگ اور شارٹ ویڈیوز دیکھنے کی عادت وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ دماغ کو اس طرح متاثر کر رہی ہے جسے عام طور پر لوگ سمجھ بھی نہیں پا رہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ صارفین کو اپنے سوشل میڈیا کے استعمال کو محدود کرنا چاہیے اور اسکرین ٹائم پر کنٹرول رکھنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہییں۔ خاص طور پر نوجوان اور طلبہ، جو زیادہ تر ان پلیٹ فارمز کے عادی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ مطالعے اور طویل مدتی توجہ کی ضرورت والے کاموں پر وقت دیں تاکہ علمی صلاحیتوں پر منفی اثرات سے بچ سکیں۔

ماحولیاتی اور سماجی دباؤ کے اس دور میں جہاں ذہنی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی اسکرولنگ اگر احتیاط کے بغیر کی جائے تو یہ ذہنی صحت کو مزید بگاڑنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین ایک بات پر متفق ہیں کہ انسٹاگرام ریلز، ٹک ٹاک اور یوٹیوب شارٹس کا غیرضروری استعمال دماغ کو اسی طرح متاثر کر رہا ہے جیسے شراب نوشی یا جوا۔


About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …