اتوار , اکتوبر 12 2025

ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس پلیٹ فارمزکے لیے نیا ’’ڈیجیٹل بل‘‘ متعارف

پاکستان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیا ’’ڈیجیٹل بل‘‘ متعارف کرانے جا رہا ہے، جس کا مقصد کارٹیلائزیشن پر قابو پانا اور صارفین کو دھوکہ دہی سے بچانا ہے۔

وفاقی حکومت نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں آن لائن خریدی جانے والی اشیا اور خدمات پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا ہے۔ نان فائلرز اور ای کامرس پلیٹ فارمز پر اضافی ٹیکس بھی لاگو ہیں۔

اس کے علاوہ بینک اور ادائیگی فراہم کرنے والے اداروں کو خریداروں کا ڈیٹا سہ ماہی بنیادوں پر رپورٹ کرنے کے لیے محفوظ رکھنا ہوگا۔ کوریئر سروسز کو ٹیکس کی وصولی یا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دستاویزی معیار پر عمل نہ کرنے پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق، حکومت آن لائن خرید و فروخت پر سیلز ٹیکس لگانے کے بعد ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس پلیٹ فارمز کو باقاعدہ بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے پر مشاورت جاری ہے۔ اس قانون سے کارٹیلائزیشن پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

حال ہی میں چینی ای کامرس پلیٹ فارم ’’ٹی مو‘‘ مبینہ طور پر مقامی مارکیٹ کو بگاڑنے والی گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزامات پر مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی تحقیقات کی زد میں آ گیا۔ چند ماہ قبل پاکستان میں داخل ہونے کے بعد ٹی مو نے جارحانہ ڈیجیٹل اشتہاری مہم چلائی، جس میں بھاری رعایتوں اور رسک فری خریداری کے دعووں کے ذریعے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا گیا، جبکہ مقامی فروخت کنندگان کو قیمتوں اور مارکیٹنگ کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان چین اسٹور ایسوسی ایشن نے سی سی پی میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ٹی مو کے اقدامات غیر مسابقتی ہیں اور یہ نہ صرف صارفین بلکہ مقامی کاروباروں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ درخواست میں کہا گیا: ’’ہم سی سی پی کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ غیر ریگولیٹڈ غیر ملکی ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے ٹی مو اور شین کی آمد سے غیر مسابقتی رویے میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

ذرائع کے مطابق نیا قانون ایسے معاملات کو بھی کور کرے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے شعبے کے لیے جامع قانونی ڈھانچے کی ضرورت ہے، تاکہ گمراہ کن اشتہارات پر قابو پایا جا سکے، ٹیکس کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے اور اسے عالمی بہترین طریقہ کار کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

مجوزہ قانون میں سچائی پر مبنی اشتہارات کے اصول، ایجنسیوں اور انفلوئنسرز کی لازمی رجسٹریشن، ڈیٹا پرائیویسی کے ضوابط اور دھوکہ دہی پر مبنی مارکیٹنگ پر پابندیاں شامل ہوں گی۔

اس وقت پاکستان میں زیادہ تر ڈیجیٹل مارکیٹنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، جیسے فیس بک، پر کی جا رہی ہے۔ ایسے پلیٹ فارمز پر اشیا کی فروخت کے حوالے سے گمراہ کن اشتہارات کی بھرمار دیکھی گئی ہے۔ زیادہ تر ادائیگیاں ’کیش آن ڈیلیوری‘ کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور صارفین کو اکثر اپنی آرڈر کردہ اشیا کے بجائے غلط اشیا موصول ہوتی ہیں۔ ڈیجیٹل بل ان فراڈز پر بھی قابو پائے گا۔

لینڈنگ ایپس میں اضافے کے بعد سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے بھی کارروائی شروع کی ہے۔ یہ ایپس فیس بک پر گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے صارفین سے رقم بٹورتی ہیں، اور ڈیجیٹل بل اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بھی بنایا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ایمیزون اپنی ویب سائٹ پر مصنوعات کی درست تفصیلات فراہم کرتا ہے، پاکستانی ای کامرس پلیٹ فارمز کو بھی اشیا کی واضح وضاحت دینا ہوگی۔ ان پلیٹ فارمز پر قیمت، ٹیکس، ترسیل کا وقت اور ریفنڈ پالیسی واضح طور پر درج ہونا چاہیے۔

ای کامرس سیکٹر کی ٹیکس میں کمی کی اپیل

دوسری جانب، پاکستان ای کامرس ایسوسی ایشن (پی ای اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ای کامرس سیکٹر اور ڈیجیٹل ادائیگیوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے، تاکہ آن لائن سیلرز اور مقامی پلیٹ فارمز کو غیر ملکی مارکیٹ پلیسز کے مقابلے میں برابری کے مواقع مل سکیں۔

پی ای اے کے چیئرمین عمر مبین نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا: ’’اضافی ٹیکسوں کے نفاذ سے ای کامرس کا پورا ایکو سسٹم، بشمول لاجسٹک کمپنیاں، متعلقہ شعبے اور مجموعی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ٹیکس میں عدم توازن نہ صرف مقامی کاروباروں کی ترقی کو روک رہا ہے بلکہ درجنوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) اور خواتین انٹرپرینیورز کو اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔‘‘

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …