
مسابقتی کمیشن (سی سی پی)نے چھ معروف یوریا کھاد بنانے والی کمپنیوں اور ان کی تنظیم پر قیمتوں کے گٹھ جوڑ کے الزام میں مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
کمیشن نے ازخود نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے ایک جامع تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ کمپنیاں فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، اینگرو فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، اور ایگری ٹیک لمیٹڈ اپنی انڈسٹری گروپ “فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل(ایف ایم پی اے سی)کے ذریعے قیمتوں کے تعین میں باہم ملی ہوئی تھیں اور انہوں نے “آگاہی مہم” کے بہانے ایک جیسی قیمت مقرر کی۔
کمیشن کے جاری بیان کے مطابق ان چھ کمپنیوں میں سے ہر ایک پر 5 کروڑ روپے جبکہ ایف ایم پی اے سی پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ یہ فیصلہ سی سی پی کے بینچ نے دیا، جس میں ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور سلمان امین شامل تھے۔
تحقیقات کے مطابق، اگرچہ کمپنیاں عوامی سطح پر یہ دعوی کرتی رہیں کہ وہ قیمتوں کا تعین خودمختار طریقے سے کرتی ہیں، لیکن درحقیقت انہوں نے یوریا کی فی بوری 1,768 روپے کی یکساں قیمت مقرر کرنے کے لیے باہمی مشاورت سے کام کیا، جو کہ مقابلہ ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو گٹھ جوڑ پر مبنی طرز عمل کو ممنوع قرار دیتی ہے۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، ان کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے کسانوں کو یوریا کی قیمت سے متعلق آگاہی دینے کی ہدایت کو بہانہ بنا کر قیمتوں کے گٹھ جوڑ میں ملوث ہوئیں۔ اس قسم کا طرز عمل معلومات کی قانونی ترسیل سے بڑھ کر غیر قانونی، مقابلے کو محدود کرنے والے طریقہ کار کے زمرے میں آتا ہے، حکم نامے میں کہا گیا۔
سی سی پی نے فریقین کا یہ موقف مسترد کر دیا کہ وہ ریاستی عمل کے اصول کے تحت استثنی کے حقدار ہیں، کیونکہ کسی بھی حکومتی حکم میں ایسی ہم آہنگی کی کوئی لازمی ہدایت نہیں دی گئی تھی۔ کمیشن نے قرار دیا کہ ان کمپنیوں نے حکومت کی ہدایت کو محض ایک بہانے کے طور پر استعمال کیا تاکہ وہ بازار کے تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے یکساں قیمت کا اعلان کر سکیں۔