امریکا نے گوگل کے ایک سابق سافٹ ویئر انجینئر پر دو چینی کمپنیوں کیلئے خفیہ طور پر کام کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے تجارتی راز چرانے کا الزام عائد کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لیون ڈنگ نامی گوگل کے سابق انجینئر پر کیلیفورنیا میں چار الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے اور بدھ کو انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
چینی شہری نے مبینہ طور پر 500 سے زائد خفیہ فائلیں چرائی ہیں اور جرم ثابت ہونے پر انہیں 10 سال تک قید اور ہر الزام پر 250,000 ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فرد جرم کے مطابق لیون ڈنگ کو گوگل نے 2019 میں ملازمت پر رکھا تھا اور ان کی ذمہ داریوں میں سافٹ ویئر کو تیار کرنا شامل تھا، انہوں نے مبینہ طور پر مئی 2022 میں گوگل کے نیٹ ورک میں محفوظ معلومات کو ذاتی گوگل اکاؤنٹ میں اپ لوڈ کرنا شروع کیا۔
ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیک فرم، شنگھائی زیسوان ٹیکنالوجی شروع کی جس کی توجہ AI اور مشین لرننگ پر تھی اور خود چیف ایگزیکٹو بن گئے۔
استغاثہ کا الزام ہے کہ ڈنگ نے کبھی بھی گوگل کو کسی بھی کمپنی میں اپنے کام کے بارے میں نہیں بتایا۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس کاروبار کو ترقی دینے میں مدد کے لیے چین میں قائم ایک تنظیم کو درخواست دی اور اسے نومبر 2023 میں چین میں ہونے والی ایک سرمایہ کار کانفرنس میں پیش کیا۔