
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے،بجلی صارفین پر 10 فیصد ڈیٹ سروس سرچارج کی حد ختم اور چھوٹی گاڑیوں پر لیوی لگانے کی تجاویز کو مسترد کردیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں بجٹ تجاویز پر تفصیلی غور کیا گیا اور ’ پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ’ پر بحث ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت خودمختار اداروں کو اپنی آمدنی قومی خزانے میں جمع کرانے کی شرط ختم کر دی جائے گی اور انہیں اپنی آمدنی خرچ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے اس ترمیم کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ ایسے ادارے اپنی آمدنی اور منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کے پابند ہونے چاہئیں، انہوں نے اداروں کی بیلنس شیٹس بھی طلب کیں۔
سینیٹر فیصل واڈا نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی اربوں روپے کی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا ذکر کیا جبکہ وزیر خزانہ نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ اپنا منافع اپنے پاس نہیں رکھ سکتا،خاص طور پر ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔
کمیٹی نے بجلی صارفین پر 10 فیصد ڈیٹ سروس سرچارج کی حد ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی، حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے تحت اس حد کو ختم کیا جانا چاہیے تاکہ مالی ضروریات کے وقت سرچارج بڑھایا جا سکے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سینیٹر فیصل واڈا نے اس تجویز کی مخالفت کی اور صارفین پر بوجھ میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا،
اجلاس میں سالانہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ پینشن پر ٹیکس لگانے، بین الاقوامی کھلاڑیوں کو انکم ٹیکس چھوٹ دینے اور اقتصادی و خصوصی ٹیکنالوجی زونز کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجاویز منظور کر لی گئیں۔
دوران اجلاس چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ حکومت عمومی ٹیکس چھوٹ ختم کر رہی ہے۔
اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات پر آئندہ مالی سال مجوزہ ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی کی تجویز کو بھی کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن، شبلی فراز اور فیصل واڈا نے لیوی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عام آدمی پر بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، کمیٹی نےچھوٹی گاڑیوں پر ایک، دو اور تین فیصد لیوی کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔