پیر , اکتوبر 13 2025

نان فائلرز کی سٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاری ایف بی آر سے مشروط

چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایف بی آر کی منظوری سے مشروط ہوگی، جبکہ نان فائلرز کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا ہاؤسز کے خلاف ایف بی آر میں ٹیکس جمع نہ کرانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا ادارے ملازمین سے ٹیکس تنخواہوں سے کاٹ لیتے ہیں لیکن جمع نہیں کراتے۔

اجلاس میں اسٹیل انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اپنی مشکلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیرف اصلاحات سے انڈسٹری بند ہونے کے خدشات ہیں، لہٰذا ان اصلاحات کو کم از کم ایک سال کے لیے مؤخر کیا جائے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کو بتایا کہ اسٹیل انڈسٹری میں اصلاحات کا عمل پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اصلاحات پر عملدرآمد اور متعلقہ مسائل کے حل کو یقینی بنائے گی۔

اجلاس میں اسٹاک مارکیٹ، انڈسٹریل پالیسی، اور ایف بی آر کی نگرانی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ حکومتی عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ٹیکس نظام کو شفاف، منصفانہ اور مؤثر بنانے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

نان فائلرز

سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے جائیداد خریداری پر نان فائلرز کے لیے 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

سینیٹر شبلی فراز  نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال  نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔

کلبز آمدنی پر ٹیکس

کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی،  چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے، 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔

کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔

ایف بی آر حکام  نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

سینیٹر محسن عزیز  نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔

کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب  نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ 

آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس

قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور  کرلی۔

چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

راولپنڈی میں تعلیمی ادارے کھل گئے، رابطہ سڑکیں بحال

چار روز بعد راولپنڈی میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں، جہاں تعلیمی …