
وفاقی حکومت نے توانائی شعبے کے گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1275 ارب روپے کے تاریخی قرضہ پیکیج کو حتمی شکل دے دی ہے، اور اس معاہدے کی منطوری وفاقی کابینہ سے جلد لی جائے گی ،
ذرائع کے مطابق، تقریبا 18 کمرشل بینکوں کے ساتھ طویل مذاکرات، قانونی امور اور ٹرم شیٹس کی تکمیل کے بعد یہ قرضہ پیکیج حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
اس قرضے کے ذریعے گردشی قرضے کے ایک بڑے حصے کی ادائیگی کی جائے گی، جو اس وقت تقریبا 300 2 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
حکومت نے پہلے ہی اس منصوبے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ )آئی ایم ایف(کی حمایت حاصل کر رکھی ہے، جس کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (PHL) کے ذریعے قرضے لیے جائیں گے۔ PHL اس وقت ڈسٹری بیوشن کمپنیوں)ڈسکوز(کی طرف سے 700 ارب روپے کے قرضے اپنے پاس رکھے ہوئے ہے۔
معاہدے کے تحت کمرشل بینک نئی قرضہ سہولت کے طور پر 617 ارب روپے فراہم کریں گے، جس پر سود کی شرح KIBOR منفی 0.2 فیصد ہوگی)یعنی 10.50 تا 11 فیصد کے درمیان( ہے ، ان قرضوں کی ادائیگی آئندہ چھ برسوں میں ڈیٹ سروس سرچارج (DSS) کے ذریعے کی جائے گی، جو اس وقت صارفین سے 3.23 روپے فی یونٹ بجلی کے بلوں میں وصول کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساختی اہداف کے تحت DSS پر موجود 10 فیصد کی حد ختم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہی ہے، تاکہ PHL کے قرضوں کی سود اور جزوی ادائیگیوں کو ممکن بنایا جا سکے۔
ایک سرکاری اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ تمام دستاویزات تیار ہو چکی ہیں اور ان کی منظوری عید سے قبل متوقع ہے۔
قبل ازیں یہ اطلاعات تھیں کہ بینکوں نے حکومت کی ڈیفالٹ کی صورت میں اسٹیٹ بینک سے گارنٹی طلب کی تھی، تاہم حکومتی ٹیم نے بینکوں کو باور کرایا کہ اگر توانائی کا شعبہ ناکام ہوتا ہے تو یہ ان کی سرمایہ کاری کے لیے بھی خطرہ بن جائے گا۔
ایک اور اعلی سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ تمام بینکوں نے گذشتہ ہفتے انڈیکیٹو ٹرم شیٹ پر دستخط کر دیے ہیں، اور اب یہ معاملہ CPPA-G بورڈ اور کابینہ کی منظوری کے بعد تین سے چار ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔
قرضے کی رقم رواں ماہ کے اختتام سے قبل جاری ہونے کی توقع ہے، تاکہ بجٹ میں گردشی قرضے کی کم سطح کو ظاہر کیا جا سکے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، حکومت کا منصوبہ ہے کہ وہ 1252 ارب روپے کے قرض سے PHL کے تمام 683 ارب روپے کے واجبات اور پاور پروڈیوسرز کے 569 ارب روپے کے سود والے بقایاجات ادا کرے۔