
سیگریٹ صنعت سے ٹیکس وصولیوں میںمسلسل گروتھ نے ایف بی آرحکام کو ایک بار پھر اس سیکٹر پر مزید ٹیکس بڑھانے کی راہ ہموار کردی ہے
ایف بی آر حکام کے مطابق سیگریٹ سیکٹر کے ریونیو وصولیوں میں مسلسل بڑھتے ہوئے رحجان نے وفاقی بجٹ ساز ی میں مصروف اعلیٰ حکام کو ایک بار پھر سیگریٹ پر ٹیکسوں کو شرح بڑھانے کا عندیہ دیا ہے ۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے مالی سال 2024-25 کے جولائی تا مئی کے دوران تمباکو صنعت سے اب تک 240 ارب روپے جمع کیے ہیں، اور توقع ہے کہ جون 2025 کے آخر تک یہ وصولی 285 ارب روپے سے بھی تجاوز کر جائے گی،
واضح رہے کہ ایف بی آر کورواں مالی سال کے پہلے 11ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 1027ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے ۔
تمباکو شعبے سے بڑھتی ہوئی ٹیکس وصولی 2024-25 کے دوران ان کے بجٹ مطالبات کی نفی کرتی ہے، جن میں تمباکو پر ٹیکسوں میں کمی کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ تمباکو صنعت ٹیکس کے اعداد و شمار کو پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے غلط انداز میں پیش کرتی ہے۔
واضح رہے کہ سیگریٹ سیکٹر کے ایک بڑے کھلاڑی کے اعلیٰ حکام نے حال ہی میں وزیر خزانہ کے دورہ لندن میں ملاقات کی تھی جبکہ اس سے پہلے یہ حکام پاکستان میں بھی اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطوں میں ہیں ۔
جاری مالی سال میں 285 ارب روپے سے زائد کی متوقع ٹیکس آمدن گزشتہ مالی سال کی سطح کے برابر ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ زیادہ ٹیکسوں کے باوجود طلب میں استحکام موجود ہے۔
یہ اعداد و شمار پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) کے ایف بی آر ڈیٹا بیس سے بھی تصدیق شدہ ہیں۔
جولائی تا مئی 2024-25 کے دوران ایف بی آر کو مجموعی طور پر ٹیکس وصولی میں شدید کمی کا سامنا ہے، تاہم تمباکو صنعت سے اسی عرصے میں ٹیکس وصولی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اور توقع ہے کہ جاری مالی سال کے آخر تک یہ 285 ارب روپے تک پہنچ جائے گی، جو کہ تمباکو کی ایک کثیرالقومی کمپنی کی جانب سے دیے گئے بجٹ تجویز کے برعکس ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، پاکستان کی تمباکو صنعت ایک بار پھر اس الزام کی زد میں ہے کہ وہ حکومت کی پالیسی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات پر اثر انداز ہونے کے لیے حقائق کو مسخ کر رہی ہے۔
سیگریٹ صنعت سے وابسطہ اہم سٹیک ہولڈرز نے ایف بی آر کو انے والے بجٹ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو 1,000 سگریٹ پر 5,050 روپے سے کم کر کے 3,800 روپے کرنے کی تجویز دے رکھی ہے ،
ان کامزید کہنا ہے کہ اس سے استعمال میں اضافہ ہوگا اور یوں ٹیکس آمدن بڑھے گی۔تاہم دستیاب ڈیٹا ان دعوں کی نفی کرتا ہے۔ اسی طرح سیگریٹ صنعت کا بیانیہ اس وقت مزید مشکوک ہو جاتا ہے جب وہ غیر قانونی تجارت کے حجم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے۔