
وفاقی حکومت نے ایک اہم پالیسی فیصلے کے تحت ملک میں موجود اضافی بجلی کو مالی فائدے میں تبدیل کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی غرض سے 2000 میگاواٹ بجلی مختص کردی ہے۔
یہ اقدام بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ڈیٹا سینٹرز کو توانائی فراہم کرنے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے۔
یہ منصوبہ وزارتِ خزانہ کے تحت کام کرنے والے سرکاری ادارے پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کی قیادت میں شروع کیا گیا ہے، جو ملکی سطح پر زائد بجلی کی گنجائش کو ایک آمدنی پیدا کرنے والے اثاثے میں تبدیل کرنے کی وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق، یہ اقدام اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے، ٹیکنالوجی سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور پاکستان کو درکار قیمتی زرمبادلہ کمانے میں مدد دے سکتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس فیصلے کو پاکستان کے ڈیجیٹل سفر میں “ایک اہم سنگِ میل” قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم زائد بجلی کو اختراع، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی آمدنی میں تبدیل کر رہے ہیں۔فالتو توانائی کا موثر استعمال پاکستان طویل عرصے سے غیر استعمال شدہ پیداواری صلاحیت کے مسئلے سے دوچار ہے، خاص طور پر وہ بجلی گھر جو کم طلب یا ترسیلی مسائل کی وجہ سے مکمل صلاحیت پر نہیں چلتے۔
سرکاری حکام کا ماننا ہے کہ ڈیٹا سینٹرز اور کرپٹو مائننگ جیسی صنعتیں، جو مسلسل اور زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیں، اس اضافی توانائی کے بہترین استعمال کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے کہاکہ ہم ایک مالی بوجھ کو ڈیجیٹل اثاثے میں بدل رہے ہیں۔ اگر شفاف ضابطہ کاری اور عالمی شراکت داری قائم کی جائے تو پاکستان عالمی سطح پر اے آئی اور کرپٹو انفراسٹرکچر کا مرکز بن سکتا ہے۔
عالمی دلچسپیPCC کے قیام کے بعد سے متعدد غیر ملکی کمپنیاں پاکستانی حکام سے ابتدائی مشاورت کر چکی ہیں، اور حکام کے مطابق اس اعلان کے بعد مزید کمپنیاں بھی آئیں گی۔