google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ٹیکس چوری پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ شرح جولائی 2025ء سے نافذ کیے جانے کی تجویز - UrduLead
بدھ , مئی 21 2025

ٹیکس چوری پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ شرح جولائی 2025ء سے نافذ کیے جانے کی تجویز

ٹیکسز کی بلند ترین شرح کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کی ایف بی آر نے تصدیق کی ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد معاملات زیر بحث آئے۔ ارکان نے انکشاف کیا کہ زیادہ ٹیکسز کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہورہا ہے اس پر ایف بی آر حکام نے اسے تسلیم کیا۔

ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ پراپرٹی پر ٹیکسز کی شرح نان فائلرز کے لیے 5 سے 35 فیصد تک عائد ہے اس پر قائمہ کمیٹی خزانہ نے کہا کہ دبئی کاروبار منتقل کروانے کے بجائے پاکستان میں کاروبار کے لیے سہولت دی جائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کاروبار کے لیے ایمنسٹی اسکیم دینے کی تجویز دی اس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسی بھی ایمنسٹی اسکیم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم ایف اے ٹی ایف قوانین کے تحت نہیں دی جا سکتی، ایف بی آر عالمی مالیاتی اداروں کے قرض پروگرام کا حصہ ہے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پاکستان نہ کوئی ایمنسٹی دے گا نہ کوئی ایمنسٹی کی تجویز آئے گی، ٹیکسز کا بہت زیادہ نفاذ ہے یہ بات تسلیم شدہ ہے مگر جو ٹیکس عائد ہے وہ وصول کیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیکس چوری پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ شرح جولائی 2025ء سے نافذ کیے جانے کی تجویز ہے، اس وقت کاروبار میں ٹیکس چوری پر جرمانہ کی شرح 5 لاکھ روپے عائد ہے، جرمانوں کی شرح میں کمی سے ٹیکس چوری سے متعلق اقدامات متاثر ہو رہے ایف بی آر جرمانوں کو بڑھانے کی شرح کی تجاویز پارلیمنٹ میں پیش کرے گا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے کارروائیاں جاری ہیں، لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں روزانہ کی بنیاد پر 20 کاروبار بند کیے جا رہے، شوگر سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے سے 34.5 فیصد اضافی ٹیکس حاصل ہوا، شوگر انڈسٹری میں 95 فیصد سسٹم کو رئیل ریکارڈ کر دیا گیا، ٹیکس چوری روکنے کیلئے جلد میڈیا کمپین کا آغاز بھی کیا جائے گا، ٹیکس چوری کی شکایات دینے والوں کو انعامات دئیے جانے کی تجاویز بھی ہیں۔

اجلاس میں سیلز ٹیکس ریفنڈز سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی شکایات ہیں کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ نہیں ہو رہا، اب سیلز ٹیکس 72 گھنٹوں کے بجائے مہینوں میں چلا گیا ہے، ایکسپورٹرز کا ریفنڈ کیوں مہینوں تک تاخیر کا شکار ہے؟ 

ایف بی آر حکام نے کہا کہ ہم ریفنڈز کیلئے پانچ ترجیحی سیکٹرز پر فوکس کر رہے ہیں، ان سیکٹرز میں ٹیکسٹائل، اسپورٹس گڈز کارپٹ، لیدر اور سرجیکل شامل ہیں، ترجیحی سیکٹرز کا ریٹرن ہر ماہ 18 کو آتا ہے اور یکم کو ہم ریفنڈ کر دیتے ہیں، ان پانچوں سیکٹرز میں کوئی ریفنڈ پینڈنگ میں نہیں ہے، ایف بی آر سے بٹن دبتا ہے اور ان کا ریفنڈ فوری ان کے بینک میں پہنچ جاتا ہے، ایکسپورٹ کے تمام سیکٹرز مینوئل سسٹم پر جا رہے تھے اکتوبر سے ان سیکٹرز کو بھی ہم فاسٹر رجیم میں لے آئیں گے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ ہم اگلے سال لوکل ریفنڈز ختم کرنے کی تجویز لا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے ایکسپورٹرز کو ریفنڈ دیں لاہور، کراچی، اسلام آباد میں روزانہ ہم 20 کاروبار سربہمر کر رہے ہیں، ٹیکس چوری پر پانچ لاکھ جرمانہ اور ایک دن کے لیے اسے سربہمر کرتے ہیں، ہم تجویز لے کر آئیں گے کہ جرمانے کی رقم کو بڑھایا جائے جرمانے اور سیل کرنے کا سلسلہ مزید سست شہروں تک بڑھائیں گے۔

ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ ٹرانزیکشن کی جعلی رسیدوں کے خلاف بھی اقدامات کر رہے ہیں، جعلی رسیدوں کے معاملے پر میڈیا مہم بھی شروع کر رہے ہیں، جعلی رسیدوں کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام دینے کا بھی سوچ رہے ہیں، اس وقت 40 ہزار دکانیں جو اس سال 60 سے 70 ہزار تک لے جائیں گے، ہماری کوشش ہیں ان دکانوں کے باہر یونیورسٹی کے طلباء کو کھڑا کریں، ہمارے پاس اتنی ورک فورس نہیں ہے کہ تمام دکانوں کی مانیٹرنگ کریں، یونیورسٹی کے طلباء کو کچھ پیسے دے کر یہ کام لیا جا سکتا ہے، وہ طلباء دکانوں سے نکلنے والے لوگوں کی رسیدیں چیک کیا کریں گے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم غیر تسلی بخش کارکردگی پر فارغ

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ان کی کارکردگی غیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے