google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز - UrduLead
ہفتہ , جون 7 2025

پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اسپرنگ اجلاسوں کے دوسرے دن اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔

اپنے بیان میں انہوں نے مضبوط بینکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے حاصل کردہ میکرو اکنامک استحکام کو اجاگر کیا۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔

آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت ایک پینل مباحثے بعنوان “درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن” میں وزیر خزانہ نے زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔

انہوں نے کہا کہ “ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور اے آئی کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔”

بعد ازاں، وزیر خزانہ نے اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے “2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع” پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ “وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت نیشنل فِسکل پیکٹ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔”

وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اور ورلڈ بینک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے اور ڈیولجنس میں تعاون کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ “ہم اسٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہے ہیں، جو گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔”

امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و مانیٹری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے میکرو اکنامک استحکام اور حالیہ فچ کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔

وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ CPF کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں، انہوں نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت MENA ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر محترمہ میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔ وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ESG بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔

موڈی کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی (SFD) کے سی ای او عزت مآب سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس (Al-ula) اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈی کی کریڈٹ ریٹنگ اپگریڈ سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔ دونوں فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے SFD سے N-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان میں کرپٹو شعبے کے ضابطہ کار کے لیے اہم پیش رفت

پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کا جائزہ اجلاس گزشتہ روز وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، اجلاس …