
وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی کے دورے کا آغاز گزشتہ روز (سوموار) آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک گروپ کی سالانہ اسپرنگ میٹنگز 2025 کے موقع پر متعدد اعلی سطحی ملاقاتوں سے کیا۔
دن کی پہلی ملاقات میں، وزیرِ خزانہ نے ڈیلوئٹ کے وفد سے ملاقات کی اور پاکستان کے معاشی حالات، حکومتی شعبہ جاتی ترقی کے ایجنڈے اور برآمدات پر مبنی ترقیاتی ترجیحات سے آگاہ کیا۔
دونوں فریقین نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات، اہم معدنیات کی تلاش و مارکیٹنگ، نجکاری، ٹیکنالوجی، کرپٹو پالیسی، اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) پر عملدرآمد کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں، وزیرِ خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کی ریجنل وائس پریزیڈنٹ ہیلا شیخ روحو سے ملاقات کی اور نجی شعبے کی اصلاحات، توانائی کی منتقلی، بلدیاتی مالیاتی نظام کی بہتری اور مکمل روزگار کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے Diversified Payment Rights (DPR) پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے لیے IFC کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیرِ خزانہ نے زور دیا کہ مقامی کمیونٹیز کو منصوبے کے معاشی فوائد سے مستفید ہونا چاہیے۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات میں، وزیرِ خزانہ نے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے اور Resilience and Sustainability Facility (RSF) کے تحت نئی سہولت کے آغاز پربھی تفصیلی با ت چیت کی۔
انہوں نے پاکستان میں اصلاحاتی تسلسل برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اور جارجیوا کو وزیرِ اعظم پاکستان کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
وزیرِ خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری رابرٹ کیپروتھ سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا۔
انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں (SOEs)، پنشن اور قرضوں کے انتظام سے متعلق جاری اصلاحات کو اجاگر کیا۔
وزیرِ خزانہ نے پاکستان کو درپیش آبادی میں اضافے اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں ورلڈ بینک کے CPF کے کردار کو اہم قرار دیا۔
وزیرِ خزانہ نے CPF کے نفاذ کے لیے جامع حکمتِ عملی اور عملی منصوبہ تیار کرنے میں ورلڈ بینک کی مسلسل معاونت کو سراہا، اور معیشت میں استحکام کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
اسی روز، وزیرِ خزانہ نے یو ایس پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے امریکی چیمبر آف کامرس میں دیے گئے ظہرانے میں امریکی کاروباری رہنماں سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے ٹیکس اصلاحات، توانائی، SOEs اور نجکاری کے شعبوں میں پیش رفت سے آگاہ کیا اور علاقائی تجارت، مارکیٹ تنوع، اور شعبہ جاتی وسعت کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے دن کا اختتام کلائمیٹ ولنریبل فورم اور وی 20 کے سیکریٹری جنرل محمد نشید سے ملاقات کے ساتھ کیا۔
انہوں نے CPF کے چھ میں سے چار اہم نتائج کو پاکستان کے موسمیاتی اور آبادیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن قرار دیا۔
وزیرِ خزانہ نے RSF کے تحت پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور مرحلہ وار مالی معاونت کے ذریعے CPP منصوبوں کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔