
موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کو گیس اور بجلی کے گردشی قرض کو رواں سال کے آخر تک صفر کی سطح پر لانے کی یقین دہانی کرادی ،
جنوری 2025میں بجلی کا گردشی قرض 2444ارب روپے تھا جبکہ جون 2024میں گیس کا گردشی قرض 2294ارب روپے ہے جوکہ جی ڈی پی کا بالترتیب 2.1فیصد اور 2.2فیصد بنتاہے ۔
یہ یقین دہانی وزیر اعظم نے توانائی کے شعبہ میں جاری اصلاحات کیلئے آئی ایم ایف کے اسلام آباد میں 24فروری سے 14مارچ تک تیکنیکی اور پالیسی لیول کے مذاکرات کے دوران کرائی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ز کو بجلی کے گردشی قرض کو ٹیرف میں باقاعدہ اضافہ کرکے سی پی پی اے کا منتقل کرنا ہے
اسی طرح وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ حکومت بجلی یا گیس پر کسی بھی نئی سبسڈی کے نفاذ پر مکمل پابندی شامل ہوگی ۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں اخراجات میں کمی کے لیے کی جانے والی اصلاحات کو ہی پائیداری اور کم ٹیرف کا واحد راستہ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کی نئی توانائی حکمتِ عملی کا مقصد گردشی قرضے میں اضافے کو روکنا اور ایسے ڈھانچہ جاتی اقدامات متعارف کروانا ہے جو توانائی شعبے کی پائیداری اور صارفین، خصوصا کمزور طبقات، کے تحفظ میں توازن قائم کریں۔ ان کوششوں کے باعث مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں 450 ارب روپے کی بہتری آئی، جو تخمینوں سے زیادہ ہے، جس کی وجہ کم فنانسنگ لاگت اور وصولیوں میں بہتری ہے۔
حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ توانائی کے ٹیرف کو لاگت کے مطابق رکھا جائے گا، مالیاتی خطرات کو کم کیا جائے گا، قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنایا جائے گا، اور کاروبار دوست ماحول کو فروغ دیا جائے گا۔ ان کا ہدف مالی سال 25 کے اختتام تک گردشی قرضے میں اضافے کو صفر پر لانا ہے، اور مالی سال26 میں بھی یہی ہدف برقرار رہے گا۔
گردشی قرضے کے انتظامی منصوبے کے تحت، حکومت نے آئی ایم ایف کو وعدہ کیا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں بروقت اضافہ کیا جائے گا تاکہ لاگت کی مکمل وصولی ممکن ہو۔ نیپرا کی جانب سے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) اور ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے خودکار نوٹیفکیشن جاری رہیں گے تاکہ اصل لاگت اور بنیادی ٹیرف میں فرق کو کم کیا جا سکے۔
حکومت نے جولائی 2025 میں سالانہ ری بیسنگ، کیو ٹی اے اور ایف سی اے کے مکمل نفاذ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تمام صوبوں نے بھی بجلی اور گیس پر کسی نئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
بجلی کے شعبے کے موجودہ گردشی قرضے کا حجم 2.4 کھرب روپے ہے، جس میں سے 348 ارب روپے آئی پی پیز سے بقایاجات پر بات چیت کے ذریعے صاف کیے جائیں گے، جس میں 127 ارب روپے پہلے سے بجٹ میں رکھی گئی سبسڈی سے اور 221 ارب روپے سی پی پی اے کے کیش فلو سے ادا کیے جائیں گے۔387 ارب روپے سود کی معافی سے، اور 254 ارب روپے اضافی بجٹ میں رکھی گئی سبسڈی سے کلیئر کیے جائیں گے؛ جبکہ 224 ارب روپے غیر سودی واجبات کو کلیئر نہیں کیا جائے گا۔
باقی 1.252 کھرب روپے بینکوں سے قرض لے کر پاور ہولڈنگ کمپنی کے تمام قرضے (683ارب روپے(اور آئی پی پیز کے سود والے واجبات) 569ارب روپے(کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ یہ قرض کم شرح سود پر لیا جائے گا اور اس کی ادائیگیاں چھ سال کے دوران ڈیٹ سروس سرچارج)ڈی ایس ایس(کے ذریعے کی جائیں گی، جسے سالانہ بنیاد پر نیپرا کے ریونیو کے 10 فیصد کے برابر رکھا جائے گا۔ اگر ڈی ایس ایس کی آمدنی ادائیگی کے لیے ناکافی ہو تو اس میں اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت جون 2025 تک ڈی ایس ایس کی حد ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرے گی۔
مالی سال 26 کے بجٹ میں بجلی کی سبسڈی کے لیے کم رقم مختص کی جائے گی، کیونکہ اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں اخراجات میں کمی متوقع ہے۔