
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کا اجلاس جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا،
اجلاس میں نیٹ میٹرنگ کے موجودہ قواعد و ضوابط میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ یہ ترامیم گرڈ صارفین پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں، جو کہ سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث مزید سنگین ہو گیا ہے،
وزارت خزانہ کی جانب سے اجلاس کے بعد جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافے اور اس کے مالی اثرات کے پیش نظر، ECC نے نیٹ میٹرنگ کے بائی بیک ریٹ کو نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس (NAPP) سے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا۔
مزید برآں، کمیٹی نے ایک تجویز کی بھی منظوری دی، جو کابینہ کی توثیق کے بعد نافذ ہوگی، جس کے تحت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) کو وقتا فوقتا اس بائی بیک ریٹ کو نظرثانی کرنے کا اختیار دیا جائے گا، تاکہ اسے مارکیٹ کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق رکھا جا سکے۔
یہ واضح کیا گیا کہ نظرثانی شدہ فریم ورک ان نیٹ میٹرنگ صارفین پر لاگو نہیں ہوگا جو نیپرا (متبادل و قابل تجدید توانائی)تقسیم شدہ پیداوار اور نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز 2015 کے تحت پہلے سے ہی لائسنس، منظوری یا معاہدہ رکھتے ہیں۔
ایسے صارفین کے معاہدے ان کے لائسنس یا معاہدے کی میعاد ختم ہونے تک موثر رہیں گے، جس سے ان کے حقوق و فرائض بشمول طے شدہ نرخوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، تصفیہ کے طریقہ کار میں مزید ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔
نئے طریقہ کارکے تحت، امپورٹ اور ایکسپورٹ شدہ یونٹس الگ الگ بل کیے جائیں گے۔ ایکسپورٹ شدہ یونٹس کو نئے مقرر کردہ 10 روپے فی یونٹ کے بائی بیک ریٹ پر خریدا جائے گا، جبکہ امپورٹ شدہ یونٹس کو ماہانہ بلنگ سائیکل کے دوران لاگو شدہ پیک/آف پیک نرخوں پر، ٹیکس اور سرچارج سمیت، چارج کیا جائے گا۔
ای سی سی نے پاور ڈویژن کو مجوزہ ہدایات جاری کرنے کی اجازت بھی دی، جو کابینہ کی توثیق کے بعد نیپرا کے ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کی جائیں گی، تاکہ ان پر عملدرآمد میں وضاحت اور تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔یہ فیصلے سولر نیٹ میٹرنگ کے قومی گرڈ پر بڑھتے ہوئے اثرات پر تفصیلی غور و خوض کے بعد کیے گئے۔
پاور ڈویژن نے اس حوالے سے فوری ریگولیٹری ترامیم کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ سولر پینلز کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے نتیجے میں نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دسمبر 2024 تک، ان صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا مالی بوجھ منتقل کر دیا تھا، اور اگر بروقت اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ بوجھ 2034 تک بڑھ کر 4,240 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
کمیٹی کو مزیدآگاہ کیا گیا کہ سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد اکتوبر 2024 میں 2,26,440 سے بڑھ کر دسمبر 2024 میں 2,83,000 ہو گئی۔ اسی طرح، مجموعی نصب شدہ گنجائش 2021 میں 321 میگاواٹ سے بڑھ کر دسمبر 2024 میں 4,124 میگاواٹ ہو گئی، جو نیٹ میٹرنگ سیکٹر کی تیزی سے ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔
تاہم، اس اضافے نے گرڈ صارفین کے لیے بجلی کی لاگت میں اضافہ کیا ہے، جو حکومت کی بجلی کے نرخ کم کرنے کی کوششوں کے برعکس جا رہا ہے۔مالیاتی خدشات بھی اٹھائے گئے کہ بڑھتی ہوئی تعداد میں نیٹ میٹرنگ صارفین ٹیرف کے فکسڈ چارجز، بشمول کیپیسٹی چارجز اور بجلی کی تقسیم و ترسیل کے اخراجات، ادا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس سے گرڈ صارفین پر غیر متناسب مالی بوجھ بڑھ رہا ہے، بجلی کے نرخوں میں اضافے کو تقویت مل رہی ہے اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
مزید برآں، ای سی سی نے نوٹ کیا کہ 80% نیٹ میٹرنگ صارفین نو بڑے شہروں میں مرکوز ہیں، جو زیادہ تر خوشحال علاقوں میں واقع ہیں۔ اس جغرافیائی ارتکاز سے توانائی کی تقسیم میں منصفانہ توازن یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹری اصلاحات کی ضرورت مزید واضح ہو جاتی ہے۔
کمیٹی کی منظور کردہ یہ ترامیم توانائی کے شعبے کی پائیداری کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتی ہیں، جبکہ تمام صارفین، خاص طور پر گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔
دیگر فیصلوں میں توانائی کی اصلاحات پر تبادلہ خیال کے علاوہ،ای سی سی کو وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیر نے 2025 میں مہنگائی کے رجحانات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ صارف قیمت اشاریہ (CPI)، غذائی مہنگائی اور حساس قیمت اشاریہ (SPI) میں کمی کا رجحان ہے، اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کمی کو مالیاتی نظم و ضبط، بہتر سپلائی چینز، اور ہدف شدہ سبسڈی کے اقدامات سے منسوب کیا گیا۔
چیئرمین نے ان کوششوں کو سراہتے ہوئے قیمتوں کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔
ای سی سی نے وزارت بحری امور کی جانب سے گوادر پورٹ سے پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی برآمد کے حوالے سے ایک سمری کا بھی جائزہ لیا۔ کمیٹی نے M/s Agven Private Limited، جو گوادر نارتھ فری زون میں کام کر رہی ہے، کو 31 دسمبر 2025 تک سالانہ 10,000 ٹن یا کل پیداوار کے 50% (جو بھی کم ہو) برآمد کرنے کی اجازت دی۔
مزید برآں، ای سی سی نے وزارت داخلہ اور انسداد منشیات کی جانب سے گولڈ کیس/انعامی رقم کی تقسیم کے معاملے پر ایک سمری پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت دی کہ وہ کیس کی پراسیسنگ میں تاخیر کی وجوہات فراہم کرے اور وزارت قانون و انصاف سے قانونی رائے حاصل کر کے سمری دوبارہ جمع کرائے۔ تکنیکی ضمنی گرانٹس (TSGs) کی منظوری کے علاوہ، ای سی سی نے مالی سال کی موجودہ مدت کے لیے کئی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دی۔