
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کو متحدہ عرب امارات سے واپس لانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب نے یو اے ای حکومت کو ملک ریاض کو انٹی منی لاندرنگ اور ویانا کنوینشن کے تحتواپس بھیجنے کی درخواست کی ہے ،
نیب کے ایک ذریعہ نے اس مسئلہ کو متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی بھی تصدیق کی ہے ،
ڈان کی رپورٹ کے مطابق ملک ریاض جوکہ کافی عرصہ سے متحدہ عرب امارات میں سکونت اختیار کی ہوئی ہے اور ان کے اثرورسوخ کے باعث نیب حکام کو ان کو واپس لانے میں بھی مشکلات ہیں ۔
ذرائع نے پی ٹی آئی کی اس بات کی بھی نفی کی کہ ملک ریاض برطانیہ میں 190ملین پائونڈ کرپشن کیس میں بھی ملوث نہیں ہیں ۔ اسی ذریعہ نے لندن کورٹ کے فیصلہ کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض اور اس کابیٹا کرپشن میں ملوث رہے ہیں ۔
برطانوی وزارت داخلہ نے اس فیصلہ کے بعد ملک ریاض اور اسکے فیصلہ کا ویزا بھی منسوخ کردیا تھا۔
نیب نے ملک ریاض کی طر ف سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ایک جعلی اکائونٹ میں جرمانہ جمع کرانے پر بھی ایک ریفرنس فائل کیا ۔
واضح رہے کہ نیب نے رواں ماہ ہی ملک ریاض کو متحدہ عرب امارات سے واپس لانے کا اعلان کیا تھااور عوام کو بحریہ ٹائون دبئی میں سرمایہ کاری کرنے پر منی لانڈرنگ کے مقدمات کاسامنا کرنا پڑے گا
بحریہ ٹائون کے ملک ریاض نے 2018میں دبئی میں 20ارب ڈالر کے مشترکہ منصوبہ کا اعلان کیا تھا۔
نیب نے ملک ریاض کی بحریہ ٹان کو ملکی اور نجی زمین غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے پر الزام لگایا ہے۔
ریاض صاحب ان دنوں دبئی میں قیام پذیر ہیں تاکہ پاکستان میں ان کے خلاف قانونی کارروائی سے بچ سکیں۔