حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ابتدائی رابطے کے بعد دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں، اور ان ملاقاتوں کا مقصد باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کے امکانات پر غور کرنا ہے۔
دونوں فریقوں کے درمیان حالیہ رابطے کے بعد یہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد باضابطہ بات چیت کے آغاز کے امکانات پر بات کرنا ہے۔ اگر دونوں فریق مذاکرات کیلئے راضی ہوتے ہیں تو یہ ایک اہم پیشرفت ہوگی۔
اگر آئندہ چند روز میں ایسا ہو جاتا ہے تو یہ پیشرفت پی ٹی آئی کے 24؍ نومبر کے احتجاجی مارچ کی کال واپس لینے کا باعث بن سکتی ہے۔
مذاکرات سے قبل مشاورتی عمل میں مصروف شخصیات باضابطہ مذاکرات کا عمل شروع کرنے کیلئے کسی معاہدے پر اتفاق کر لیتی ہیں تو حتمی منظوری کیلئے وہ اپنی اپنی متعلقہ اعلیٰ ترین قیادت سے رجوع کریں گی۔
اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کے معاملے میں موجودہ مذاکرات میں شامل افراد عمران خان سے منظوری لیں گے۔
حکومت کے معاملے میں دیکھیں تو وہ اہم شخصیت جو اِس وقت پی ٹی آئی کیساتھ بات چیت میں مصروف ہے، دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے آغاز کیلئے وزیراعظم / اسٹیبلشمنٹ کی منظوری حاصل کرے گی۔
حکومت میں شامل لوگ بشمول وفاقی کابینہ کے بیشتر ارکان کو ان مذاکرات کے حوالے سے علم نہیں۔ لیکن عمران خان کے معاملے میں دیکھیں تو اُنہیں پوری صورتحال کا علم ہے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کی پارٹی میں سے کون کس سے رابطے میں ہے۔
اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ پی ٹی آئی میں اور کون کون اس پیشرفت سے آگاہ ہے۔