وزارت خارجہ کو چینی وزیراعظم لی کیانگ کو دورہ پاکستان کے دوران لاہور آنے کی دعوت دینے کا ٹاسک دیا گیاہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیف ذخائر کے رول اوور، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی معاونت، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے توانائی منصوبوں کی قرضوں کی ری پروفائلنگ اور درآمد شدہ کوئلے سے مقامی کوئلے میں پاور پلانٹس کی تبدیلی کے حوالے سے چینی حکام کے ساتھ فالواپ کو یقینی بنائے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے یہ ہدایات 2 ستمبر 2024 کو چینی سفیر سے ملاقات کے دوران جاری کیں۔ اس موقع پر وزارت خارجہ، خزانہ، منصوبہ بندی، پاور ڈویژن، داخلہ، مواصلات اور ایوی ایشن ڈویژن کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزارت ریلوے، منصوبہ بندی اور خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کراچی تا حیدرآباد سیکشن کے ایم ایل-1 منصوبے پر چینی حکام کے ساتھ مذاکرات کو تیزی سے حتمی شکل دیں تاکہ آئندہ اعلیٰ سطح دورے کے دوران اعلان کو یقینی بنایا جا سکے۔
دریں اثنا ایم ایل ون کو ملتان اور بالآخر پشاور تک توسیع دینے کے لیے چینی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے چینی سیکیورٹی کے لیے جوائنٹ وینچر کمپنی کے قیام کی چینی تجویز کا بغور جائزہ لے۔
سرمایہ کاری بورڈ، وزارت تجارت اور وزارت میری ٹائم افیئرز سے کہا گیا ہے کہ وہ پورٹ قاسم اسپیشل اکنامک زون کی تیز رفتار بنیادوں پر ترقی کا اعلان کرنے کے لیے چین سے رابطہ کریں۔
وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کو ”مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین پاکستان کمیونٹی“ کی تعمیر کے لئے پانچ سالہ منصوبہ تیار کرنے کے لئے دو ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سی پیک کو پاکستان کے فائیو ایز کے ساتھ ہم آہنگ کرنے والی دستاویز پر دستخط کا جائزہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے لیا جاسکتا ہے۔