تحریر:عاطف شیرازی
السلام علیکم !
پیاری مریم نواز
ہم آسودگان خاک عبداللہ شاہ شیرازی عدم آباد سے آپ کو چٹھی لکھ رہے ہیں۔ مالک آپکو صحت والی زندگی اور سلامتی دے ۔اللہ نے اپنے اولیا کے صدقے آپ کو وزارت اعلیٰ کا منصب عطا کیا ہے ۔
آپ کے والد گرامی میاں نواز شریف بھی اولیا اللہ کا بڑا احترام کرتے ہیں اسی احترام کے باعث آپ کے گھرانے کو وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کا منصب عطا ہوا ہے۔ آپ کو مزید منصب عطا ہو اور کامیاب وزیر اعلیٰ کے طور پر ابھریں۔آپ کے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان بھی انتہائی محنتی ,قا بل اور درد دل رکھنے ایماندار افسر ہیں ۔ وہ آپ کی کامیابی اور گڈ گورننس کے لیے دن رات کوشاں بھی رہتے ہیں۔ وہ24ویں کامن کے افسر ہیں وہ ممبر بورڈ آف ریونیو بھی رہ چکے ہیں ۔ جب وہ ممبر بورڈ آف ریونیو تھے تو سرکاری اراضی کے محافظ بن کے رہے۔ ایسے افسران آپ کے لیے نعمت ہیں ۔ لیکن خوشاب کی ضلعی انتظامیہ آپ کی گڈ گورننس کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے ۔ ہم قبرستان عبداللہ شاہ شیرازی کے مدفون ہیں جو خوشاب شہر میں واقع ہے یہ قدیم ترین قبرستان ہے جو حضرت سید عبداللہ شاہ شیرازی سے منسوب ہے جو آل نبی اولاد علی ہیں جن کی کرامات سے ایک زمانہ واقف ہے۔ ساڑھے تین سو سال ہو گئے ہیں اس قبرستان کو لیکن اب کچھ ناعاقبت اندیش اس قبرستان کی سرکاری اراضی پہ قبضہ کرنے چاہتے ہیں جس میں ایک گردآور ملوث ہے اور ضلعی انتظامیہ کے افسران اس کے سہولت کار بن گئے ہیں۔ محکمہ مال خوشاب کی اینٹی کرپشن کو لکھی گئی ایک رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ قبرستان سے ملحق جگہ سرکاری رفاہ عامہ کے لیے ہے جس پہ کوئی فرد واحد قابض نہیں ہو سکتا لیکن ایک گرد آور زبردستی قبضہ آور ہو کہ آگے اشٹام پیپر پر جگہ فروخت کر رہا ہے۔ وہ اس پہ مارکیٹ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اس میں ضلعی انتظامیہ کے افسران مبینہ ملوث ہیں اس حوالے سے بلدیہ خوشاب کے سی ای او نے بھی خوشاب کی ضلعی انتظامیہ کو ایک خط بھی لکھا جس میں انہوں نے سفارش کی کہ گرد آور کے خلاف کارروائی کی جائے اور قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کر کے غیر قانونی تعمیرات گرائی جائیں29 اپریل کو بھیجے گئے اس خط کی کاپی ایس ایچ او خوشاب کو بھی ارسال کی گئ ۔ لیکن چونکہ ضلعی انتظامیہ کے افسران اپنی قبر بھول گئے ہیں اور اب ہم مدفون شہر کی جگہ پہ قبضہ کرا رہے ہیں ۔
پیاری وزیر اعلیٰ پنجاب
ایسا لگتا ہے کہ ڈی سی خوشاب راناذیشان ایک گردآور کے ہاتھوں مفلوج ہوگئے ہے۔اس قبضہ میں اے سی کا نام بھی لیا جا رہا ہے یہ افسران قبضہ مافیا کی سہولت کاری کر کے آپ کی گڈ گورننس کے لیے چیلنج بن چکے ہیں ۔حالانکہ اس سے قبل جو ڈی سی تھے انہوں نے ناجائز تعمیرات گرا کر قبضہ وا گذار بھی کرایا تھا لیکن گرد آور اسلحہ کے زور پہ دوبارہ قبضہ آور ہو گیا۔ جس گرد آور نے قبضہ کیا ہے نہ اس کے پردادا کو یہ جگہ یاد آئی اور نہ ہی اسکے دادا اور باپ کو اب اس گرد آور کو جگہ یاد آگئ ہے۔ گرد آور جو پہلے پٹواری تھا پٹواری چونکہ لینڈ ریکارڈ کلرک ہوتا ہے قدیم قبرستان کی جگہ اس کی لالچی نگاہوں میں پڑی تھی( اس جگہ پہ جناب حضرت عباس علمدار کا ماتمی جلوس بھی کھڑا ہوتا اور یہ ماتمی جلوس کی گذر گاہ تھی جس کا ریکارڈ پولیس کے پاس بھی ہوگا)خدشہ ہے کہ اس نے ریکارڈ میں بھی ہیر پھیر کیا ہے۔ ان اہلکاروں اور افسران کا لالچی پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ لیکن یہ کتنی عجیب بات ہے کہ جو سرکاری اراضی کے کسٹوڈین یا محافظ تھے وہی اس پہ قبضہ کرانے لگ گئے ہیں۔ یہ بے حسی, سفاکی , لالچ اور خوف کے بت کے اسیر ہو گئے ہیں ان کو اپنے عہدوں کا خیال تک نہیں رہا حرص و ہوس کی منڈی میں قبر کی مٹی تک یہ بھول گئے ہیں یہ قبرستان حضرت عبداللہ شاہ شیرازی کا ہے ,حسنی حسینی جلالی سید ہیں قبل اس کے اللہ والے جلال میں آئیں ۔عہدے تو دور کی بات ان افسران کو قبر کی جگہ ہی نہ ملے۔ کتنے نامور اور زور آور آئے جن کا نام ونشاں تک مٹ گیا۔ حیدر علی آتش کہہ رہے مریم نواز سے کہو
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
یہ افسران کس کھیت کی مولی ہی آپ خود اس معاملے کا نوٹس لے کر قبضہ وا گزار کرائیں غیر قانونی تعمیرات گرائیں۔ اس قبضہ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کر کے اپنی گڈ گورننس کا ثبوت دیں اپ ان افسران کو او ایس ڈی کریں اس سے پہلے سب او ایس ڈی ہو جائیں۔ ان کو بتائیں اللہ والوں سے مقابلہ نہیں کیا جاتا۔ہاں آپکی والدہ کلثوم صاحبہ بھی عالم ارواح میں چین سے ہیں وہ یہاں بھی ادبی محافل کرتی رہتی ہیں وہ بھی ادب سے دلچسپی رکھنے والی (بلیو اسٹاکنگ )خاتون ہیں کہہ رہی تھیں کہ انہوں نے ماسٹرز اردو ادب میں ہی کیا تھا رجب علی بیگ سرور سے قصہ گوئی سنتی ہیں اور محظوظ ہوتی ہیں ۔ وہ بتا رہی تھیں ماسٹر میں تھیسز اردو داستان گو رجب علی بیگ سرور پہ ہی کیا تھا , خواجہ حیدر علی آتش , غالب ,فیض ۔جالب کی مزاحمتی شاعری ادھر بھی ان سے سنتی رہتی ہیں۔ آپ کی ترقی سے خوش ہیں لیکن وہ بھی اس قبضہ سے سخت نالاں ہیں وہ کہہ رہی تھیں اللہ والوں کو ناراض نہیں کیا جاتا ان سے دعائیں لی جاتی ہیں ان کی دعاوں کی بدولت سب کچھ ہے وہ اپکو بہت پیار دے رہی تھیں۔ ہم نے ان کو اس اس قبضے بارے تفصیل سے اگاہ کیا اور تجویز دی کہ پنجاب حکومت ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دے اور قبرستانوں پہ قبضہ کی رپورٹ لے کر تمام پنجاب کے قبرستانوں سے قبضہ واگزار کرائے ۔ آپکی والدہ اس تجویز سے بڑی خوش ہوئیں کہ یہ ضرور ہونا چاہیے۔ اللہ اپکو تمام آفات ارضی و سماوی سے محفوظ رکھے اور اپکو اولیا اللہ کا قرب نصیب ہو ۔
والسلام دعاگو
خاکِ نشیں دربار عبداللہ شاہ شیرازی خوشاب