ملک کے ماہرین امراض پیٹ و جگر نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کے امراض میں مبتلا ہیں اور شناختی کارڈ بنوانے اور تجدید کروانے سے پہلے ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانفرنس میں پاکستان جی آئی لیور ڈیزیزز سوسائٹی کی صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ پاکستان سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شناختی کارڈ بنوانے سے پہلے ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ اور قومی شناختی کارڈ میں اندراج کو لازمی قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پیدائش کے 24 گھنٹوں کے اندر بچے کی ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن کو برتھ سرٹیفکیٹ کے لیے لازمی قرار دیا جائے کیونکہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی کی پیدائش کے وقت ویکسینیشن کی شرح صرف 3فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلاؤ میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کے مطابق 2030 سے پہلے ہیپاٹائٹس بی اور سی کا خاتمہ ضروری ہے لیکن اس وقت ہمیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ پاکستان میں کتنے ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں، جب ہمیں علم ہی نہیں ہوگا تو ہم علاج کے لیے کیا حکمت عملی اپنائیں گے؟۔