وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، پہلے ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے شعبوں سے ٹیکس لینا اور نجکاری ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔
واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے 2 سے 3 سال لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند سطح سے کم ہو کر 20 فیصد کے قریب آ گئی ہے، مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایگریکلچر جی ڈی پی میں نمو 5 فیصد ہے، سروسز سیکٹر بہتری کی جانب گامزن ہے، شرح تبادلہ مستحکم ہے، حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کے لیے بروئےکار لائیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد ناکافی ہے، اسے15 فیصد تک لے جانا پڑے گا، انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ایکسپورٹ بڑھانا، سرکولر ڈیٹ کو آرڈر میں لانا پڑے گا، نجکاری سے متعلق ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانا پڑے گا، ان تمام امور پر میرے پیش رو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں دستخط کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے 2 سے 3 سال لگیں گے، ٹیکس نظام میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن ضروری ہے، ان شعبوں سے بھی ٹیکس لینا ضروری ہے جو پہلے ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے تھے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں اخراجات کم کرنے ہوں گے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان آمد پر آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات تعمیری رہے، رواں سال پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر رہی، پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، آئی ایم ایف حکام سے مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات لا رہے ہیں، پبلک پرائیویٹ منصوبوں سے معاشی استحکام لایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ون ونڈو آپریشن بحال کرنا پڑے گا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے، جامع ترقی کے لیے عالمی اداروں کا اشتراک ناگزیر ہے، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول بنانا ہوگا۔