
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور میں آؤٹ آف ہوم میڈیا ایڈورٹائزنگ مارکیٹ سے منسلک تین کاروباری اداروں، جن میں دو ایڈروتائزنگ ایسوسی ائیشنز اور ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی شامل ہے، کے دفاتر پر کارٹل بنا کر قیمتیں فکس کرنے کے الزام کی تحقیقات کے سلسلے میں چھاپے مارے۔
لاہور میں آوٹ اف ہوم ایڈورٹائزنگ کی کمپنیوں اور ایسوسی ائیشن پر سیکٹر میں مبینہ کارٹل سازی، قیمتوں کے تعین، اور سرکاری بولیوں میں مشترکہ ساز بار کرنے کے سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
آؤٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ سیکٹر میں بل بورڈز، پول اسٹریمرز، بس شیلٹرز، ڈیجیٹل اسکرینز، وہیکل برانڈنگ اور دیگر عوامی مقامات پر لگائی جانے والی تشہیری سرگرمیاں شامل ہیں۔ اس شعبے میں مختلف ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں اور وینڈرز شامل ہوتے ہیں۔ وواضح رہے کہ ان ایڈورٹائزنگ سروسز کی قیمتوں یا کمیشن کے تعین میں گٹھ جوڑ یا کارٹل بنانے سے مارکیٹ میں کمپٹیشن متاثر ہوسکتی ہے اور صارفین کے لئے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کو ایک ایڈ ایجنسی سے باقاعدہ شکایت موصول ہوئی تھی جس میں متعلقہ ایسوسی ایشن نے ایجنسی کمیشن فکس کرنے اور بولیوں پر گٹھ جوڑ کرنے کے لیے کارٹل تشکیل دینے کی شکایت کی گئی تھی۔ یہ ایسوسی ایشنز پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اپنی شرائط نہ ماننے والی ایجنسیوں اور وینڈرز کو بلیک لسٹ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ کسی بھی ایسوسی ایشن یا کاروباری گروہ کا قیمتوں یا کاروباری شرائط بارے مشترکہ فیصلے کرنا کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کی ٹیموں نے چھاپوں کے دوران ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جو اس قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر انکوائری رپورٹ کمیشن میں پیش کی جائے گی ، اور اگر آوٹ اگ ہوم ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں ممکنہ کارٹل کی موجودگی پر متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کو شوکاز نوٹس جاری کر کے قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے کہا کہ اگرچہ کسی بھی انڈسٹری کی ایسوسی ایشنز اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، مگر انہیں ایسوسی ائیشن کے پلیٹ فارم کر اپنے منافع بڑھانے کے لئے کارٹل بنانے اور مشترکہ فیصلے کرنے کے لئے استمال نہیں ہونا چاہیے۔
UrduLead UrduLead