اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ: جاز، زونگ، ٹیلی نار، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی تمام درخواستیں خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) کے خلاف دائر کی گئی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام معاشی شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک پھیلا ہوا ہے، اور اس میں ریگولیٹری ادارے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ کمیشن کا مقصد منڈیوں میں غیر منصفانہ مسابقت کو روکنا اور صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
یہ فیصلہ ان درخواستوں پر سنایا گیا جو جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب نے 2014 سے جاری شوکاز نوٹسز کے خلاف دائر کر رکھی تھیں۔ ٹیلی کام کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جو ان سے گمراہ کن مارکیٹنگ سے متعلق وضاحت طلب کرتے تھے۔
کمپٹیشن کمیشن نے کمپنیوں کو اس وقت شوکاز نوٹس جاری کیے تھے جب پری پیڈ کارڈز پر اضافی چارجز، “سروس مینٹیننس فیس”، اور “ان لِمٹڈ انٹرنیٹ پیکجز” جیسے اشتہارات کو صارفین کے لیے گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔ اسی طرح، پی ٹی سی ایل کے خلاف فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں کی شکایات پر انکوائری بھی زیرِ التوا تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمپٹیشن کمیشن کا کردار قومی معیشت میں شفافیت اور منصفانہ مسابقت کو فروغ دینا ہے، اور کوئی بھی تجارتی ادارہ یا ریگولیٹری باڈی اس کے دائرہ اختیار سے بالاتر نہیں۔
عدالت نے کمپنیوں کی تمام سات منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دیں، جس سے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات اور دائرہ کار کی توثیق ہو گئی۔
UrduLead UrduLead