
سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر جاری کیے جانے والے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صوبائی حکام کو نوٹس جاری کر دیا ہے اور 25 نومبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “جس خلاف ورزی پر لاہور میں 200 روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، کراچی میں اس کے لیے 5 ہزار روپے تک جرمانہ وصول کیا جا رہا ہے۔”
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ حکومتِ سندھ نے جولائی 2025 سے کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، جو روزمرہ اخراجات، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم جیسے ضروری اخراجات کے لیے ناکافی ہے، ایسے میں بھاری جرمانے عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ ان جرمانوں کے جواز اور منصفانہ ہونے کے بارے میں وضاحت پیش کریں، اور جب تک مقدمہ زیرِ سماعت ہے، ای چالان کے نفاذ کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، اور نادرا کے ڈائریکٹر جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سینٹرل پولیس آفس میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا افتتاح کیا تھا، جو جدید ای چالان سسٹم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ نظام مصنوعی ذہانت سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے خودکار طور پر خلاف ورزیاں ریکارڈ کرتا ہے، جن میں تیز رفتاری، سگنل توڑنا، ہیلمٹ نہ پہننا اور دیگر خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق اب تک 26 ہزار 609 ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 17 ہزار 639، ہیلمٹ نہ پہننے پر 6 ہزار 362، اوور اسپیڈنگ پر 1,967، اور سگنل توڑنے پر 1,655 چالان شامل ہیں۔
مزید برآں، گاڑی چلاتے وقت موبائل فون استعمال کرنے پر 943، کالے شیشے لگانے پر 298، نو پارکنگ پر 165، غلط سمت میں ڈرائیونگ پر 162، اور ون وے کی خلاف ورزی پر 44 چالان کیے گئے۔
پولیس کے مطابق گاڑی کی چھت پر مسافر بٹھانے پر 152، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 91، لین توڑنے پر 65، غلط لوڈنگ پر 44 اور زیادہ وزن اٹھانے پر 37 چالان کیے گئے۔ تاہم، کسی کو بھی فینسی نمبر پلیٹ، اچانک لین تبدیل کرنے یا ٹیکس وقت پر ادا نہ کرنے پر تاحال چالان نہیں کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق عدالت میں زیرِ سماعت یہ مقدمہ کراچی میں ٹریفک قوانین کے نفاذ کے طریقہ کار اور عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک اہم قانونی موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
UrduLead UrduLead