منگل , نومبر 4 2025

اکتوبر میں مہنگائی 6.24 فیصد، کھانے پینے اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق اکتوبر 2025 میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 6.24 فیصد ہو گئی، جو ستمبر میں 5.6 فیصد تھی۔ اس اضافے کی بنیادی وجہ کھانے پینے کی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ بتایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025-26 کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران اوسط مہنگائی 4.73 فیصد رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت سے زیادہ ہے۔ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں 1.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دیہی علاقوں میں قیمتوں میں 2.26 فیصد اور شہری علاقوں میں 1.54 فیصد اضافہ ہوا۔

پی بی ایس کے مطابق اکتوبر میں تقریباً تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، سوائے تفریح اور ثقافت کے شعبے کے، جہاں 3.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 5.6 فیصد، کپڑوں اور جوتوں میں 8.07 فیصد، رہائش، پانی اور توانائی میں 4.24 فیصد، صحت میں 9.7 فیصد، ٹرانسپورٹ میں 6.7 فیصد اور تعلیم میں 10.6 فیصد اضافہ ہوا۔

اہم غذائی اشیا میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 127 فیصد، چینی 345 فیصد، مکھن 30 فیصد، گندم 23 فیصد، شہد 18 فیصد، آٹا 15.7 فیصد، سبزی گھی 12.5 فیصد اور دال مونگ 12 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔ غیر غذائی اشیا میں گیس 23 فیصد، گھریلو آلات 13.6 فیصد، جوتے 12.7 فیصد، ٹرانسپورٹ خدمات 11 فیصد اور تعلیم 10.4 فیصد مہنگی ہو گئیں۔

دوسری جانب کچھ اشیا کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی، جن میں پیاز (33.8٪)، مرغی (29.1٪)، دال چنا (27.3٪)، بیسن (22.2٪)، چائے (17.7٪)، آلو (17.1٪)، اور تازہ سبزیاں (2.1٪) شامل ہیں۔ بجلی کے نرخ بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.6 فیصد کم رہے۔

ماہانہ بنیاد پر اکتوبر میں مہنگائی بڑھانے والی بنیادی اشیا میں ٹماٹر (+58.6%)، پیاز (+18.7%)، تازہ سبزیاں (+12.2%)، گندم (+10.5%)، آٹا (+5.5%)، اور انڈے (+4.2%) شامل رہے۔

ماہرین کے مطابق، مہنگائی میں اضافے کی ایک بڑی وجہ سیلاب سے پیدا ہونے والے سپلائی دباؤ اور افغانستان کے ساتھ سرحدی بندش ہے۔ رائٹرز کے مطابق حکومت نے اکتوبر کے لیے مہنگائی 5 سے 6 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ظاہر کی تھی، مگر قدرتی آفات اور تجارتی رکاوٹوں نے قیمتوں کو مزید بڑھا دیا۔

اگست کے سیلاب نے پنجاب کی زرعی زمینوں اور صنعتی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں 1,000 سے زائد افراد جاں بحق، 25 لاکھ بے گھر اور فصلیں و فیکٹریاں تباہ ہوئیں، جس سے ملک بھر میں خوراک کی فراہمی متاثر ہوئی۔

افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی نے حالات کو مزید بگاڑ دیا، کیونکہ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کے اہم راستے بند ہو گئے۔ اگرچہ بعد میں دونوں ممالک نے جنگ بندی پر اتفاق کیا، لیکن 11 اکتوبر کے بعد بھی تجارت محدود رہی، جس سے پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں سپلائی کا دباؤ بڑھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، مجموعی معیشت میں کچھ بہتری آئی ہے، خاص طور پر بہتر فصلوں اور صنعتی پیداوار کے باعث، تاہم عالمی اجناس کی قیمتوں اور توانائی نرخوں میں اتار چڑھاؤ اب بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ایچ بی ایل پاکستان مینوفیکچرنگ پی ایم آئی کے مطابق، پیداواری سرگرمیاں مسلسل دوسرے مہینے بھی کم رہیں، اگرچہ کمی کی رفتار میں قدرے سست روی آئی۔ ستمبر میں پی ایم آئی 48.0 سے بڑھ کر اکتوبر میں 49.6 ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق، کمزور طلب، زیادہ ٹیکسوں اور بجلی کی بندش نے پیداوار پر دباؤ ڈالا، تاہم کاروباری طبقہ آئندہ مہینوں میں محتاط طور پر مثبت اعتماد ظاہر کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں میں قیمتوں کا استحکام توانائی نرخوں کے قابو، سپلائی چین کی بحالی اور زر مبادلہ کی صورتحال پر منحصر ہوگا — ایسے عوامل جو سردیوں میں مزید چیلنج پیدا کر سکتے ہیں۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ناشتہ سے پہلے اُبلے ہوئے انڈے کے حیرت انگیز فوائد

صبح سویرے خالی پیٹ اُبلا ہوا انڈہ کھانا صحت کے لیے نہایت مفید سمجھا جاتا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے