
قطر سے درآمدی ایل این جی کے سرپلس ہونے کے معاملے پر پاکستان نے آئندہ سال 2026 کے لیے گیس کی طلب کا نیا پلان قطری حکام کو فراہم کر دیا ہے۔ وزارتِ پیٹرولیم کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے قطر سے 29 ایل این جی کارگوز موخر کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس پر دوحہ حکام 31 دسمبر 2025 تک جواب دینے کے پابند ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور قطر کے درمیان موجودہ طویل المدتی معاہدے کے تحت پاکستان ہر سال 108 ایل این جی کارگوز درآمد کرتا ہے۔ تاہم پاور سیکٹر میں طلب میں کمی کے باعث پاکستان نے 2026 کے لیے صرف 79 کارگوز درآمد کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزارت پیٹرولیم کے حکام کے مطابق پاکستان نے مئی سے اکتوبر 2026 کے دوران 18 کارگوز اور جنوری سے اپریل کے درمیان 11 کارگوز موخر کرنے کا پلان قطر کو بھجوا دیا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر قطر نے یہ تجویز قبول نہ کی تو پاکستان کو معاہدے کے مطابق مکمل کوٹے کے 108 کارگوز درآمد کرنا پڑیں گے۔
پاکستان اور قطر کے درمیان ایل این جی درآمد کا طویل المدتی معاہدہ 2031 تک مؤثر ہے، جس کے تحت پاکستان ہر ماہ 9 ایل این جی کارگوز درآمد کرتا ہے۔ معاہدے کی شرائط کے مطابق، اسلام آباد کو ہر سال کی گیس طلب کا پلان پیشگی طور پر قطر کو دینا لازمی ہوتا ہے تاکہ سپلائی شیڈول میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔
وزارت پیٹرولیم کے ایک سینئر افسر کے مطابق رواں سال درآمدی ایل این جی کے گھریلو کنکشنز پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے، جس سے شہریوں کو موسمِ سرما میں گیس فراہمی میں کچھ بہتری متوقع ہے۔ تاہم توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر میں طلب میں کمی اور صنعتی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے پاکستان کو آئندہ برس اضافی کارگوز سنبھالنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے ایل این جی درآمدات میں کمی کا فیصلہ درآمدی بل کم کرنے اور زرمبادلہ کے دباؤ کو کم رکھنے کے لیے ایک وقتی ریلیف ثابت ہو سکتا ہے، تاہم طویل المدتی توانائی منصوبہ بندی کے لیے اس فیصلے کے اثرات کا بغور جائزہ لینا ضروری ہوگا۔
UrduLead UrduLead