
حکومت نے سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی خریداری کی موجودہ شرح میں کمی سے متعلق کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا، اور فی الحال 22 روپے فی یونٹ کی قیمت برقرار ہے۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی خریدنے کی قیمت میں ممکنہ کمی پر اجلاس ضرور ہوا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ فی الوقت گھریلو اور تجارتی سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی 22 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق جون 2025 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی منظوری دی تھی، تاہم اسٹیک ہولڈرز اور سولر انڈسٹری کے شدید تحفظات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے یہ فیصلہ معطل کر دیا۔
پاکستان میں نیٹ میٹرنگ پالیسی 2017 میں نافذ ہوئی تھی، جس کے تحت صارفین اضافی بجلی قومی گرڈ کو فروخت کر سکتے ہیں۔ اس وقت ملک میں نیٹ میٹرنگ کے تحت 100,000 سے زائد صارفین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے لائسنس کے ذریعے گرڈ سے منسلک ہیں، جبکہ مجموعی سولر پیداوار کا تخمینہ 1,500 میگاواٹ لگایا جاتا ہے۔
توانائی ماہرین کے مطابق نیٹ میٹرنگ نرخوں میں بڑی کمی سے گھریلو سرمایہ کاری میں کمی اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ حتمی فیصلہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے کیا جائے گا۔
UrduLead UrduLead