
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت سیکیورٹی خدشات کے باعث عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ تاہم، تجارت کی معطلی سے قبل کسٹمز حکام نے مختلف سرحدی اسٹیشنز پر بڑی تعداد میں درآمدی گاڑیوں کی کلیئرنس مکمل کر لی تھی۔
ایف بی آر کے مطابق اپریزمینٹ کے شمالی ریجن کے دائرہ اختیار میں شامل طورخم، غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ بارڈر کراسنگ پر کسٹمز حکام نے 363 درآمدی گاڑیوں کی کلیئرنس کامیابی سے مکمل کی۔ طورخم پر 23 درآمدی گاڑیاں اب بھی کلیئرنس کی منتظر ہیں کیونکہ متعلقہ درآمدکنندگان نے گڈز ڈیکلریشن تاحال جمع نہیں کرائی۔ ان گاڑیوں میں کپڑا، پینٹ، مونگ پھلی اور دالوں جیسی خراب نہ ہونے والی اشیاء موجود ہیں، جنہیں درآمدکنندگان کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے فوراً بعد کلیئر کر لیا جائے گا۔
برآمدی گاڑیوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ سرحد بند ہونے کے باعث 255 برآمدی گاڑیاں طورخم ٹرمینل کے اندر کھڑی ہیں جبکہ تقریباً 200 گاڑیاں جمرود–لنڈی کوتل روڈ پر پھنس کر رہ گئی ہیں۔ غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ بارڈر اسٹیشنز پر کوئی درآمدی گاڑی کلیئرنس کی منتظر نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق چمن بارڈر کسٹمز اسٹیشن پر 15 اکتوبر 2025 سے کسٹمز کلیئرنس آپریشنز معطل ہیں، جس کے نتیجے میں 5 درآمدی اور 23 برآمدی گاڑیاں پروسیسنگ کی منتظر ہیں۔ برآمدی کھیپوں کے مالکان نے اپنی کھیپیں واپس لے جانے سے انکار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سرحد کھلنے اور تجارتی سرگرمیاں بحال ہونے تک انتظار کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ ٹرانزٹ تجارت بھی متاثر ہوئی ہے، اور اس وقت تقریباً 495 ٹرانزٹ گاڑیاں سرحد پار کرنے کی منتظر ہیں، جن میں سے 412 چمن اور 83 طورخم پر کھڑی ہیں۔
ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہ کسٹمز عملہ تمام سرحدی مقامات پر موجود ہے اور جیسے ہی سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوتی ہے اور سرحد کھلتی ہے، کلیئرنس کا عمل فوری طور پر بحال کر دیا جائے گا۔
تجارت کی یہ عارضی معطلی پاکستان اور افغانستان کے درمیان زمینی راستوں پر تجارتی سرگرمیوں کو متاثر کر رہی ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال بہتر ہوتے ہی کلیئرنس اور تجارت معمول کے مطابق بحال کر دی جائے گی۔
UrduLead UrduLead