کولمبو میں بارش سے متاثرہ میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو 150 رنز سے ہرا کر آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ سے باہر کردیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان کی مہم جنوبی افریقا کے خلاف ایک بڑی شکست کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کولمبو میں کھیلے گئے ایونٹ کے 22ویں میچ میں جنوبی افریقا نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک یکطرفہ مقابلے میں 150 رنز سے زیر کر دیا۔ بارش کے باعث میچ 40 اوورز فی اننگز تک محدود کیا گیا تھا، مگر جنوبی افریقی بیٹنگ لائن نے اس مختصر فارمیٹ میں بھی بھرپور جارحانہ انداز اپنایا۔
جنوبی افریقی ٹیم نے مقررہ 40 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 312 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا۔ اوپنرز نے جارحانہ آغاز فراہم کیا جبکہ مڈل آرڈر نے رنز کی رفتار برقرار رکھی۔ پاکستانی باؤلرز کے لیے یہ دن سخت ثابت ہوا، اگرچہ سعدیہ اقبال اور نشرہ سندھو نے تین، تین وکٹیں حاصل کر کے کچھ مزاحمت دکھائی، لیکن حریف بلے بازوں کے سامنے ٹیم کے باؤلنگ پلان ناکام نظر آئے۔
جنوبی افریقا کی اننگز کے دوران متعدد بلے بازوں نے تیز رفتاری سے اسکور کیا۔ ان کی جانب سے نصف سنچری سے زائد رنز بنائے اور ٹیم کو بڑے مجموعے تک پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ پاکستانی باؤلنگ اٹیک، جو پچھلے میچوں میں بہتر کارکردگی دکھا رہا تھا، اس بار دباؤ میں نظر آیا اور 7 کے اوسط سے زائد رنز فی اوور دینے پر مجبور ہوا۔
بارش کے باعث ڈک ورتھ لیوئس میتھڈ (DLS) کے تحت پاکستان کو 20 اوورز میں 234 رنز کا ہدف ملا۔ یہ ہدف پہلے سے ہی مشکل تھا، لیکن پاکستانی بلے باز جنوبی افریقی باؤلرز کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔ گرین ٹیم 7 وکٹوں کے نقصان پر صرف 83 رنز ہی بنا سکی۔ کوئی بھی بلے باز نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکی، اور ٹیم کے لیے یہ میچ ایک مایوس کن نتیجہ لے کر آیا۔
پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن مسلسل غیر مستحکم رہی ہے، جو ایونٹ بھر میں ایک بڑا مسئلہ رہی۔ ابتدائی اوورز میں وکٹوں کے نقصان نے پاکستان کو میچ سے باہر کر دیا۔ جنوبی افریقی باؤلرز نے لائن اور لینتھ میں نپی تلی کارکردگی دکھائی، خاص طور پر اسپنرز نے درمیانی اوورز میں دباؤ بڑھایا جس سے پاکستانی ٹیم سنبھل نہ سکی۔
یہ شکست پاکستان ویمنز ٹیم کے لیے نہ صرف ورلڈ کپ کی دوڑ ختم ہونے کا اعلان ہے بلکہ ٹیم کی کارکردگی پر کئی سوالات بھی اٹھا گئی ہے۔ کپتان اور کوچنگ اسٹاف پر اب ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے اور کمزور بیٹنگ حکمت عملی کے حوالے سے تنقید بڑھنے کا امکان ہے۔
ایونٹ کے دوران پاکستان نے چند مقابلوں میں بہتر کھیل پیش کیا، مگر سخت حریفوں کے خلاف اہم مواقع پر ناکامی ٹیم کے لیے مہنگی ثابت ہوئی۔ خاص طور پر چیس کے دوران رنز کا دباؤ سنبھالنے میں ٹیم کی ناکامی ایک بڑا عنصر رہی۔
پاکستانی ٹیم کی بلے باز سدرا امین، جو آئی سی سی ویمنز پلیئرز رینکنگ میں پہلے ٹاپ 10 میں شامل تھیں، حال ہی میں اپنی پوزیشن سے باہر ہوگئی ہیں۔ ان کی کارکردگی میں تسلسل کی کمی ٹیم کے مجموعی نتائج پر بھی اثرانداز ہوئی۔

دوسری جانب جنوبی افریقی ٹیم نے اس کامیابی کے ساتھ سیمی فائنل تک رسائی کی اپنی امیدیں مضبوط کر لی ہیں۔ ان کی مجموعی کارکردگی اس ٹورنامنٹ میں مستحکم رہی ہے، خاص طور پر ان کی بیٹنگ لائن نے زیادہ تر میچوں میں دباؤ برداشت کیا اور میچ جتوانے والی اننگز کھیلی ہیں۔
پاکستان ویمنز ٹیم اب ایونٹ سے باہر ہوچکی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شکست سے سیکھنے کے مواقع بھی موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیم کو اپنی بیٹنگ لائن میں مستقل مزاجی پیدا کرنی ہوگی اور نوجوان کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر دباؤ میں کھیلنے کے مواقع دینے ہوں گے۔
ویمنز کرکٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ویمنز ڈومیسٹک ڈھانچے کو مزید مضبوط کرے تو مستقبل میں ایسی ناکامیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ کوچز کو بھی کھلاڑیوں کی فٹنس، بیٹنگ ٹیکنیک، اور ذہنی تیاری پر توجہ دینی چاہیے تاکہ ٹیم عالمی سطح پر بہتر کارکردگی دکھا سکے۔
کولمبو میں ہونے والی اس شکست کے ساتھ پاکستان کی ویمنز ورلڈ کپ کی مہم ختم ہو گئی، مگر اس سفر نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ عالمی مقابلوں میں کامیابی کے لیے صرف ٹیلنٹ نہیں بلکہ منصوبہ بندی، تسلسل اور دباؤ میں کارکردگی دکھانے کی صلاحیت بھی ناگزیر ہے۔