تحقیق کے مطابق دوپہر کے اوقات میں کی جانے والی جسمانی سرگرمی بلڈ شوگر کو بہتر طریقے سے متوازن رکھتی ہے اور انسولین کے اثرات کو مضبوط بناتی ہے

ورزش کو ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے ہمیشہ مفید سمجھا جاتا رہا ہے، مگر اب ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کا وقت بھی اس کے اثرات پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر جسمانی سرگرمی دن کے درمیانی حصے، یعنی دوپہر کے وقت کی جائے تو بلڈ شوگر کی سطح میں زیادہ واضح بہتری آتی ہے۔ صبح کے وقت جسم اگرچہ انسولین کے لیے نسبتاً حساس ہوتا ہے، لیکن دن گزرنے کے ساتھ یہ حساسیت کم ہونے لگتی ہے، جس کے باعث دوپہر کی ورزش زیادہ دیرپا اثر ڈالتی ہے۔
جرنل Diabetes Care میں 2023ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، وہ افراد جنہوں نے دوپہر کے وقت ورزش کو معمول بنایا، ان کے خون میں شوگر کا کنٹرول نمایاں طور پر بہتر پایا گیا۔ یہ تحقیق ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کے شکار بالغ افراد پر کی گئی تھی۔ ایک سال کے دوران مشاہدے سے معلوم ہوا کہ دوپہر میں ورزش کرنے والوں کے بلڈ شوگر لیول میں مستقل بہتری آئی۔
تحقیق کے مصنفین کے مطابق، جن افراد نے دوپہر کے اوقات میں جسمانی سرگرمی برقرار رکھی، ان کے ہیموگلوبن A1C (جو طویل المدت شوگر کنٹرول کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے) میں چند ہفتوں میں سب سے نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ ان مریضوں کو شوگر کنٹرول کے لیے نسبتاً کم دوائیں استعمال کرنا پڑیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مناسب وقت پر جسمانی سرگرمی ادویاتی انحصار کو کم کرسکتی ہے۔
ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اگرچہ دوپہر کا وقت سب سے مؤثر سمجھا جاتا ہے، لیکن ورزش کا کوئی بھی وقت اسے ترک کرنے سے بہتر ہے۔ ورزش نہ صرف بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ مجموعی صحت، وزن کے نظم، اور دل کے افعال میں بھی بہتری لاتی ہے۔
نیدرلینڈز میں نومبر 2022ء میں ہونے والی ایک الگ تحقیق نے بھی اس تصور کی تائید کی۔ اس مطالعے میں 45 سے 65 سال کے درمیان 775 مرد و خواتین کو شامل کیا گیا۔ نتائج سے پتا چلا کہ دوپہر سے رات کے درمیان ورزش کرنے والوں میں انسولین کی مزاحمت 25 فیصد تک کم ہوئی۔ انسولین مزاحمت وہ حالت ہے جس میں جسم کے خلیے انسولین کے اثر کو مؤثر طریقے سے قبول نہیں کر پاتے، نتیجتاً شوگر کی سطح بلند رہتی ہے۔
تحقیق کے مطابق دوپہر یا شام کے وقت کی جانے والی جسمانی سرگرمی سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں بہتری آئی بلکہ جگر میں چربی کی مقدار میں بھی 18 سے 25 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ جگر میں جمع چربی ذیابیطس اور دیگر میٹابولک بیماریوں کا ایک بڑا خطرہ سمجھی جاتی ہے۔
2018ء میں Nutrients نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق نے یہ بتایا کہ دوپہر کے کھانے کے فوراً بعد محض 10 منٹ کی ہلکی ورزش، مثلاً چہل قدمی، بھی بلڈ شوگر کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ محققین کے مطابق کھانے کے بعد تھوڑی سی جسمانی سرگرمی شوگر کے فوری اضافے کو روکنے میں مدد دیتی ہے، جس سے ذیابیطس کے طویل المدت اثرات سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔
یہ تمام سائنسی شواہد اس بات پر متفق ہیں کہ ورزش کا وقت ذیابیطس کے نظم میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ دوپہر یا شام کی ورزش انسولین حساسیت کو بہتر بناتی ہے، جگر کی صحت کو محفوظ رکھتی ہے اور دوائیوں پر انحصار کو کم کرسکتی ہے۔ تاہم، ماہرین اس پر زور دیتے ہیں کہ کسی بھی مریض کے لیے ورزش کا تسلسل سب سے اہم ہے — وقت سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ جسمانی سرگرمی روزانہ کی عادت بن جائے۔
ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض دن کے درمیانی حصے میں ہلکی سے معتدل جسمانی سرگرمی — جیسے تیز چہل قدمی، سائیکل چلانا یا تیراکی — کو معمول بنائیں۔ اگر دوپہر میں یہ ممکن نہ ہو تو صبح یا شام کے اوقات بھی فائدہ مند ہیں، کیونکہ جسم کو متحرک رکھنے سے شوگر کے ساتھ ساتھ دل، دماغ اور اعصاب کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مزید طویل المدت مطالعات سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ مختلف اوقات میں کی جانے والی ورزش ذیابیطس کے مریضوں میں طویل مدتی نتائج پر کس حد تک اثرانداز ہوتی ہے۔ فی الحال دستیاب شواہد یہی بتاتے ہیں کہ دوپہر کے اوقات میں ورزش ذیابیطس ٹائپ 2 کے کنٹرول کے لیے سب سے مؤثر وقت ثابت ہوسکتا ہے، بشرطیکہ اسے مستقل معمول کا حصہ بنایا جائے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے یہ نتائج نہ صرف علاج کے حوالے سے امید افزا ہیں بلکہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے بھی بڑی طبی بہتری ممکن بناتے ہیں۔ ورزش — خاص طور پر دوپہر میں — ایک ایسی قدرتی دوا ہے جو جسم کے انسولین نظام کو بہتر کر کے طویل المدت صحت فراہم کر سکتی ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
UrduLead UrduLead