ای سی سی کا روزویلٹ ہوٹل کے مالی بحران پر غور، ایک ہفتے میں نئی رپورٹ طلب

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) سے لیے گئے قرض کی بروقت ادائیگی میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے حالیہ اجلاس میں زیرِ بحث آیا، جس میں نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کو درپیش مالی مشکلات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ہوٹل کی آمدن بند ہونے کے بعد واجب الادا ادائیگیوں کے لیے 17.6 ملین ڈالر کی اضافی مالی معاونت درکار ہے۔ ان واجبات میں یونین واجبات، پراپرٹی ٹیکس، انشورنس کلیمز، نیشنل بینک کو سود کی ادائیگی، انتظامی و عمومی اخراجات اور یوٹیلیٹی بلز شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری نے تجویز دی کہ اگر مناسب مالی منصوبہ بندی اختیار کی جائے تو ان واجبات کی ادائیگی مرحلہ وار ممکن ہے، تاہم ای سی سی نے یہ نوٹ کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انویسٹمنٹ لمیٹڈ (PIAIL) نیشنل بینک کے غیر ملکی قرض کو مقامی کرنسی میں تبدیل کرنے کے عمل میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکی۔
وزارتِ خزانہ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ اسے روزویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے مالیاتی بیانات تو موصول ہو چکے ہیں، لیکن پی آئی اے آئی ایل کی مکمل تفصیلات تاحال فراہم نہیں کی گئیں۔ وزارت کا کہنا تھا کہ ان تفصیلات کے بغیر مالی صورتِ حال کا مکمل تجزیہ ممکن نہیں۔
ای سی سی نے وزارتِ دفاع کی جانب سے پیش کردہ مالی مطالبات میں بھی وضاحت طلب کی اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر مالیاتی تجاویز پر نظرثانی کی جائے۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ نیشنل بینک، اسٹیٹ بینک، وزارتِ خزانہ اور نجکاری کمیشن سے مشاورت کے بعد اخراجات کو کم سے کم سطح پر لایا جائے اور پی آئی اے آئی ایل بورڈ کی منظوری کے بعد نئی رپورٹ دوبارہ جمع کرائی جائے۔
اجلاس میں مزید ہدایت دی گئی کہ پی آئی اے آئی ایل اپنی تازہ ترین آڈٹ شدہ مالیاتی رپورٹس وزارتِ خزانہ کو پیش کرے تاکہ شفاف مالی جائزہ ممکن ہو سکے۔
واضح رہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو مئی 2023 میں ای سی سی کی منظوری کے بعد نیویارک سٹی کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت دوبارہ کھولا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ہوٹل کو مہاجرین کے عارضی قیام کے لیے 18 ماہ کی گارنٹی کے ساتھ تین سال کے لیے لیز پر دیا گیا تھا، تاہم امریکا میں حکومتی تبدیلی کے بعد یہ معاہدہ 30 جون 2025 کو ختم کر دیا گیا۔
پی آئی اے آئی ایل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی 2023 سے جون 2025 تک ہوٹل نے 166 ملین ڈالر کی آمدن حاصل کی، جبکہ مجموعی اخراجات اور واجبات 169 ملین ڈالر تک پہنچ گئے، جس سے 3 ملین ڈالر کا خسارہ پیدا ہوا۔ پی آئی اے آئی ایل نے بتایا کہ یہ خسارہ دستیاب 3.5 ملین ڈالر سے پورا کیا جائے گا۔
معاہدہ ختم ہونے کے بعد جولائی سے دسمبر 2025 تک ہوٹل کی آمدن مکمل طور پر بند ہو جائے گی، جبکہ اس عرصے میں 28.6 ملین ڈالر کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے کوئی ذریعہ موجود نہیں۔
وزارتِ خزانہ نے متعلقہ وزارت سے پی آئی اے آئی ایل کی مکمل مالیاتی رپورٹ، اور امریکی سرمایہ کاری ادارے “ہائی گیٹ کیپیٹل” کے ساتھ ممکنہ معاہدے سے متوقع آمدنی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حکومت اس معاملے پر شفاف اور مربوط حکمتِ عملی وضع کرنا چاہتی ہے تاکہ قومی وسائل پر مزید دباؤ نہ بڑھے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس رپورٹ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، جس میں پی آئی اے آئی ایل، نیشنل بینک، اور وزارتِ خزانہ کی سفارشات شامل ہوں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزویلٹ ہوٹل کی موجودہ مالی مشکلات دراصل قومی اداروں کے غیر ملکی اثاثوں کے انتظامی بحران کو اجاگر کرتی ہیں، اور یہ حکومت کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ قومی سرمایہ کاری کے ڈھانچے میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنائے۔