پاکستان نے ٹیسٹ سیریز کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ کو 93 رنز سے شکست دے کر شاندار کامیابی حاصل کر لی۔

ْلاہور ٹیسٹ کے فیصلہ کن روز پاکستانی بولرز نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے حریف ٹیم کے بیٹرز کو سنبھلنے کا کوئی موقع نہ دیا۔ جنوبی افریقہ کی آخری امید سائمن ہارمر کی مزاحمت بھی زیادہ دیر نہ چل سکی، جو 29 گیندوں پر 14 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ان کی اننگز میں ایک چوکا شامل تھا جبکہ اسٹرائیک ریٹ 48.27 رہا۔
پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور 8.5 اوورز میں 33 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ان کا اکانومی ریٹ 3.73 رہا۔ شاہین نے اپنی تیز رفتار گیندوں اور درست لائن و لینتھ سے جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔ ان کے آخری اسپیل میں تین وکٹیں صرف 16 رنز کے عوض حاصل کی گئیں۔
ان کے ہمراہ حسن علی نے بھی نپی تلی بولنگ کی، 6 اوورز میں 14 رنز دیے، تاہم وہ کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ ان کا اکانومی ریٹ 2.33 رہا، جو میچ میں ان کے کنٹرولڈ اسپیل کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ جیت پاکستان کے لیے نہ صرف پوائنٹس ٹیبل پر اہم ثابت ہوئی بلکہ ٹیم کے مورال میں بھی زبردست اضافہ کیا۔ میچ کے بعد کپتان نے شاہین شاہ آفریدی کی بولنگ کو فتح کا بنیادی سبب قرار دیا اور کہا کہ ٹیم نے منصوبے کے مطابق بولنگ کی جس کے نتیجے میں کامیابی ممکن ہوئی۔
سائمن ہارمر، جو جنوبی افریقہ کے 11 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں، کا بیٹنگ اوسط 21.17 ہے۔ تاہم وہ پاکستان کے بولرز کے خلاف وکٹ پر زیادہ دیر ٹکنے میں ناکام رہے۔
پاکستان کے فاسٹ بولنگ اٹیک نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ دنیا کے خطرناک ترین بولنگ یونٹس میں شمار ہوتا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی نے ٹیسٹ کیریئر میں اب تک 32 میچوں میں 120 وکٹیں حاصل کر لی ہیں، ان کا بہترین بولنگ ریکارڈ 6/51 ہے جبکہ اوسط 27.36 رہی۔ حسن علی کے بھی 25 میچوں میں 80 وکٹیں مکمل ہو چکی ہیں، ان کا بہترین بولنگ اسپیل 5/27 رہا ہے۔

میچ کے دوران پاکستان کی مجموعی حکمت عملی واضح طور پر حریف ٹیم پر دباؤ برقرار رکھنے کی تھی، جس میں بولرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔ فیلڈرز کی شاندار کارکردگی نے بھی بولرز کی مدد کی، اور آخرکار جنوبی افریقہ 93 رنز سے شکست کھا گیا۔
اس کامیابی کے ساتھ پاکستان نے نہ صرف سیریز میں برتری حاصل کر لی بلکہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اپنی پوزیشن بھی مستحکم کر لی ہے۔ ٹیم مینجمنٹ اور شائقین نے بولرز کی اس اجتماعی کاوش کو سراہا، خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی کو میچ کا ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ جیت پاکستان کرکٹ کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے، جس نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ مضبوط ٹیم ورک، درست حکمت عملی اور جذبے سے کھیلنے والے کھلاڑی کسی بھی حریف کو شکست دے سکتے ہیں۔