بدھ , اکتوبر 15 2025

پاکستان 378 رنز پر آؤٹ، جنوبی افریقہ کے 6 پر 216 رنز

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں جاری پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز پاکستان نے 378 رنز بناکر پہلی اننگز مکمل کی، جب کہ جنوبی افریقہ نے جواب میں 6 وکٹوں پر 216 رنز بنا لیے ہیں

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے مقابلے کا دوسرا دن بلے بازوں اور اسپنرز کے نام رہا۔ پاکستان نے صبح 5 وکٹوں پر 313 رنز سے کھیل کا آغاز کیا لیکن پوری ٹیم 65 رنز کے اضافے سے 378 پر ڈھیر ہوگئی۔ آخری 5 وکٹیں محض 16 رنز کے وقفے سے گریں۔

محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے قومی اننگز کو سہارا دیا۔ دونوں نے چھٹی وکٹ کے لیے 163 رنز کی ریکارڈ شراکت قائم کی، جو جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی چھٹی وکٹ کی پارٹنرشپ قرار پائی۔ محمد رضوان 75 رنز بناکر متھوسوامی کی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے، جب کہ سلمان علی آغا 93 رنز پر نروس نائنٹیز کا شکار بنے۔

امام الحق نے بھی شاندار 93 رنز کی اننگز کھیلی، تاہم وہ سنچری مکمل نہ کرسکے۔ شان مسعود 76، بابراعظم 23، عبداللہ شفیق 2 اور سعود شکیل بغیر کھاتہ کھولے پویلین لوٹ گئے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسپنر سینوران متھوسوامی سب سے کامیاب بولر رہے جنہوں نے 6 وکٹیں حاصل کیں۔ پرینیلن سبرائن نے 2، جبکہ کگیسو رابادا اور سیمن ہرمن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز کا آغاز محتاط انداز میں کیا۔ اوپنر ایڈن مرکرم 20 رنز بناکر نعمان علی کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ ویان ملڈر 17 رنز کے ساتھ زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر سکے۔

ریان رکیلٹن اور ٹونی ڈی زورزی نے تیسرے وکٹ کے لیے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور اسکور کو 174 تک پہنچایا۔ دونوں نے نصف سنچریاں مکمل کیں اور شاندار انداز میں کھیل پیش کیا، تاہم ریان رکیلٹن 71 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔ اس کے بعد جنوبی افریقی ٹیم یکے بعد دیگرے وکٹیں گنواتی چلی گئی۔ ٹرسٹن اسٹبس 8، ڈیوالڈ بریوس صفر اور وکٹ کیپر کائل ویرین صرف 2 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے تجربہ کار اسپنر نعمان علی نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا اور 4 وکٹیں حاصل کیں۔ ساجد خان اور سلمان علی آغا نے ایک، ایک شکار کیا۔

دوسرے دن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے۔ ٹونی ڈی زورزی 68 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں جبکہ نچلے درجے کے بلے باز ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ٹیسٹ کے ابتدائی دو دنوں میں قذافی اسٹیڈیم کی پچ اسپنرز کے لیے سازگار دکھائی دی، تاہم پاکستانی بلے بازوں نے ابتدائی سیشنز میں مستحکم کارکردگی دکھائی۔ سلمان علی آغا اور رضوان کی شراکت داری نے میزبان ٹیم کو بڑے اسکور تک پہنچایا۔ اس کے برعکس جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کو پاکستانی اسپن اٹیک کے سامنے مشکلات کا سامنا رہا۔

سیریز کے اس افتتاحی ٹیسٹ میں پاکستان کے لیے برتری حاصل کرنے کا موقع برقرار ہے، تاہم تیسرے دن کا کھیل فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر پاکستانی بولرز جلدی وکٹیں حاصل کر لیتے ہیں تو پہلی اننگز میں سبقت کو مضبوط بنیاد میں بدلا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کی امیدیں ڈی زورزی اور لوئر آرڈر بیٹنگ پر قائم ہیں جو ٹیم کو خسارے سے بچانے کی کوشش کرے گی۔

یہ ٹیسٹ دونوں ٹیموں کے لیے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر قیمتی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان، جو حال ہی میں سری لنکا کے خلاف کامیابی حاصل کرچکا ہے، گھریلو میدان پر برتری برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ جنوبی افریقہ اپنے دورۂ ایشیا میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش میں ہے۔

قذافی اسٹیڈیم میں تیسرے دن کا کھیل پاکستانی بولرز کے لیے امتحان اور جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کے لیے بقا کی جنگ ہوگی۔ اگر پچ کی یہی صورتحال برقرار رہی تو اسپنرز کا کردار فیصلہ کن ہوسکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پنجاب بورڈز نے 11ویں جماعت کے نتائج 2025 کا اعلان کر دیا

5 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات نے امتحان دیا پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے