منگل , اکتوبر 14 2025

“خیبرپختونخوا صرف عمران خان کا ہے”: سہیل آفریدی

نو منتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ صوبے میں صرف عمران خان کی پالیسی چلے گی، فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، قبائلی عوام کو بااختیار بنا کر صوبے کے مسائل حل کیے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا کے 30ویں وزیراعلیٰ کے طور پر منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی نے اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں واضح الفاظ میں کہا کہ خیبرپختونخوا صرف عمران خان کا ہے اور یہاں پر عمران خان کی ہی چلے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ان کے اہلِ خانہ کے مشورے کے بغیر کہیں منتقل کیا گیا تو پورے ملک کو جام کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ “میرے پاس کھونے کے لیے نہ پیسہ ہے نہ کرسی، میرا سب کچھ عمران خان کے لیے ہے۔”

سہیل آفریدی نے اپنے خطاب میں ملک میں جاری ممکنہ فوجی آپریشنز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارا لیڈر آپریشن کے خلاف ہے تو خیبرپختونخوا میں کوئی آپریشن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ “فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں، دنیا ڈائیلاگ کی طرف جا رہی ہے۔ آپ نے کتنے آپریشن کیے، لیکن دہشت گردی پھر واپس آگئی، یعنی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں۔”

انہوں نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “براہِ کرم افغانستان کی پالیسی پر نظرِ ثانی کریں، جو بھی فیصلہ کریں، اس میں خیبرپختونخوا حکومت، عوام اور قبائلیوں کو اعتماد میں لیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی صوبے میں دہشت گردی ہے تو حل کے لیے مقامی نمائندوں، لوکل گورنمنٹ اور قبائلی عوام سے مشاورت ناگزیر ہے۔

نو منتخب وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان ان کے لیڈر ہیں، جنہوں نے قبائلی عوام کو عزت اور سیاسی شعور دیا۔ “ہم عمران خان سے سیاست نہیں، عشق کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے مقبول ترین لیڈر ہیں۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کا وزیراعلیٰ بننا قبائلی عوام کے احساسِ محرومی کے خاتمے کی طرف پہلا قدم ہے۔ “میں پرچی سے وزیراعلیٰ نہیں بنا، قبائلی علاقوں کے عوام کے اعتماد سے آیا ہوں۔” انہوں نے کہا کہ ان کے نام کے ساتھ زرداری، بھٹو یا شریف نہیں جڑا، بلکہ وہ ایک عام قبائلی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بقول، “میرا وزیراعلیٰ بننا اس بات کی علامت ہے کہ قبائلی اب حاشیے پر نہیں رہیں گے۔”

انہوں نے کہا کہ ان کے نام کے ساتھ “آفریدی” ہونے کی وجہ سے کچھ حلقے مخالفت میں آئے، کیونکہ ان کے مطابق 78 سال سے یہی مائنڈ سیٹ صوبے پر حکومت کر رہا ہے جو قبائلیوں کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

اپنے خطاب میں سہیل آفریدی نے علی امین گنڈاپور کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان مہاجرین کے لیے قیام و خوراک کا انتظام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو شہید تسلیم کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔

عوامی فلاح کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں شمسی توانائی کے ذریعے ایک لاکھ بیس ہزار گھروں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ ان کے مطابق سرکاری ملازمین کو مفت علاج کی سہولت دی جائے گی، جبکہ ہیلتھ کارڈ میں مزید بڑی بیماریوں کا علاج بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ “کسی گھر میں بچہ پیدا ہوا تو تین ماہ تک مکمل ذمہ داری صوبائی حکومت اٹھائے گی۔”

تعلیم کے شعبے پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ “انصاف تعلیم پروگرام کے تحت مفت تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، اسکولوں سے باہر بچوں کو واپس لایا جائے گا اور شرح خواندگی میں اضافہ کیا جائے گا۔” انہوں نے کہا کہ “امن و امان کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھائیں گے اور سرمایہ کاری کے ذریعے بدامنی و دہشت گردی کا مقابلہ کیا جائے گا۔”

سیاحت کے فروغ کے لیے انہوں نے نئے مقامات کھولنے، انفراسٹرکچر بہتر بنانے اور مقامی معیشت کو مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “بارڈر پر مارکیٹیں کھول کر نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔”

سہیل آفریدی کے مطابق، “سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم ہے”، جس کا انہوں نے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان میں کوئی فرد سیاست میں نہیں، وہ اپنی محنت سے اس مقام پر پہنچے ہیں۔

اسمبلی کے ایوان میں خطاب کے دوران سہیل آفریدی نے عمران خان کی تصویر اپنے سامنے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ “میں سرکاری گاڑیوں اور پروٹوکول کا شوقین نہیں، جیسا تھا ویسا ہی رہوں گا۔ جس دن عمران خان ہدایت دیں گے، اسی دن کرسی چھوڑ دوں گا۔”

سیاسی مبصرین کے مطابق سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ بننا قبائلی اضلاع کے لیے علامتی طور پر ایک اہم تبدیلی ہے، تاہم ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی بحالی، اقتصادی ترقی اور وفاقی حکومت کے ساتھ توازن برقرار رکھنا ہوگا۔ ان کی حکومت کا پہلا امتحان عوامی وعدوں پر عملی عمل درآمد اور صوبے میں اعتماد کی فضا بحال کرنے میں ہوگا۔

سہیل آفریدی کے الفاظ میں، “خیبرپختونخوا صرف عمران خان کا ہے، اور یہاں پر صرف عمران خان کی چلے گی” — یہ جملہ ان کی سیاست کی سمت بھی متعین کرتا ہے اور آنے والے دنوں میں صوبے کی حکمرانی کے خدوخال بھی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے