پیر , اکتوبر 13 2025

سردیوں کے آغاز پر احتیاطی تدابیر اپنانا ناگزیر

ملک بھر میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ماہرینِ صحت نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ بدلتے موسم میں معمولی غفلت بھی صحت کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ناگزیر ہے۔

موسمی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت میں نمایاں کمی آ رہی ہے، خاص طور پر شمالی علاقوں میں ٹھنڈی ہوائیں اور صبح و شام کے درجہ حرارت میں فرق بڑھنے لگا ہے، جس کے نتیجے میں فلو، نزلہ، زکام، کھانسی، گلے کی خراش اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسپتالوں اور کلینکس میں ان بیماریوں کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو یہ رجحان آئندہ ہفتوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے مطابق، سردیوں کی ابتدا میں ہر سال سانس کی بیماریوں اور وائرل انفیکشنز کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اس سال ماحولیاتی آلودگی اور کمزور مدافعتی نظام نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ ادارے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرم کپڑوں کا استعمال بڑھائیں، غیر ضروری طور پر ٹھنڈی ہوا یا کھلے ماحول میں زیادہ دیر نہ رہیں، اور بچوں اور بزرگوں کو خصوصی تحفظ فراہم کریں۔

ڈاکٹرز کے مطابق سردیوں کے آغاز کے ساتھ خشک کھانسی، الرجی، دمہ اور برونکائٹس جیسے امراض بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ماہر امراضِ تنفس ڈاکٹر عائشہ نذیر کے مطابق، ’’یہ موسم عام طور پر خوشگوار محسوس ہوتا ہے، مگر کمزور مدافعت رکھنے والے افراد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس وقت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمی بیماریاں وائرسز کے ساتھ مل کر پیچیدہ صورت اختیار کر لیتی ہیں۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ فلو اور نزلے جیسے امراض سے بچنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر احتیاطی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ گرم مشروبات، سوپ، ادرک، شہد، اور وٹامن سی سے بھرپور غذائیں جسم کو موسمی وائرسز کے خلاف مضبوط بناتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال، ہاتھوں کی صفائی، اور رش والی جگہوں سے اجتناب بھی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

تعلیمی اداروں اور دفاتر میں بھی فلو اور کھانسی کے کیسز میں اضافہ رپورٹ کیا گیا ہے۔ اسکولوں نے والدین کو ہدایت کی ہے کہ بخار یا فلو میں مبتلا بچوں کو گھر پر آرام کرنے دیں تاکہ دیگر طلبہ متاثر نہ ہوں۔ اسی طرح دفاتر میں بھی ملازمین کو کہا گیا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں ماسک پہنیں اور مناسب آرام کریں۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے آئندہ دنوں میں مزید سردی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے کم رہے گا۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق، ’’اس سال لا نینا اثرات کے باعث سردیوں کا موسم طویل اور قدرے خشک رہنے کا امکان ہے،‘‘ جس کے نتیجے میں سانس اور جلد کی بیماریاں عام ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ شدید سردی میں ہیٹر اور گیس کے استعمال میں بھی احتیاط ضروری ہے کیونکہ کاربن مونو آکسائیڈ کا اخراج جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کے کم استعمال سے جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور جلد کی خشکی بھی بڑھ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، موسم ٹھنڈا ہونے کے باوجود مناسب مقدار میں پانی پینا اور نمی برقرار رکھنے والی کریموں کا استعمال صحت کے لیے ضروری ہے۔

حکومتِ پاکستان کے محکمہ صحت نے سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ایک عوامی آگاہی مہم شروع کی ہے جس کا مقصد شہریوں میں موسمی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاطی رویوں کو فروغ دینا ہے۔ مہم کے تحت ماسک پہننے، گرم لباس کے استعمال، ویکسین لگوانے، اور غذائیت سے بھرپور خوراک لینے پر زور دیا جا رہا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں موسمی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان میں زیادہ نمایاں ہوئے ہیں۔ جہاں کبھی سردیوں کا دورانیہ مختصر ہوتا تھا، اب وہ طویل اور غیر متوازن ہو گیا ہے، جس سے صحت عامہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس بار عوام نے احتیاطی تدابیر نہ اپنائیں تو فلو، نمونیا اور دیگر سانس کی بیماریوں کے کیسز میں خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے۔

سردیوں کا آغاز محض ایک موسمی تبدیلی نہیں بلکہ صحت کے لیے ایک امتحان بن چکا ہے۔ عوامی سطح پر آگاہی، گھروں اور اسکولوں میں احتیاط، اور بروقت علاج ہی اس موسم کو محفوظ انداز میں گزارنے کا واحد راستہ ہے۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، اور موجودہ حالات میں معمولی تدبیر ہی بڑے نقصان سے بچا سکتی ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی دیکھی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے