اتوار , اکتوبر 12 2025

رات کو دیر سے کھانا صحت کے لیے کتنا نقصان دہ؟

رات دیر سے کھانے کی عادت وزن بڑھانے، نیند میں خلل، بدہضمی اور ذیابیطس جیسے امراض کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے، ماہرین صحت متوازن کھانے کے اوقات اپنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

آج کے مصروف طرزِ زندگی میں دیر تک جاگنا اور رات گئے کھانا کھانا عام بات بن چکی ہے۔ دفتر، تعلیم یا روزمرہ کے دیگر مصروفیات کے باعث لوگ اکثر رات دیر سے کھاتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ معمول وقتی طور پر تو بے ضرر دکھائی دیتا ہے، مگر طویل مدت میں یہ جسمانی صحت پر خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

طبی تحقیق کے مطابق انسانی جسم ایک قدرتی نظام پر چلتا ہے جسے “سرکیڈین ردھم” (circadian rhythm) کہا جاتا ہے۔ یہ نظام جسم کے کئی افعال کو کنٹرول کرتا ہے، جن میں ہاضمہ اور میٹابولزم شامل ہیں۔ جب کوئی شخص اس قدرتی تال کے خلاف یعنی رات گئے کھانا کھاتا ہے تو جسم کے اندرونی نظام میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

رات کو دیر سے کھانے کی سب سے عام علامت وزن میں اضافہ ہے۔ چونکہ رات کے اوقات میں جسم کی سرگرمیاں کم ہوتی ہیں، اس لیے کھائی گئی کیلوریز فوری طور پر استعمال نہیں ہوتیں اور چربی کی شکل میں جمع ہونے لگتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو رات کو بھاری یا چکنائی والے کھانے کھاتے ہیں، ان میں موٹاپے اور کولیسٹرول بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

اسی طرح بدہضمی اور جلن بھی رات گئے کھانے کا ایک نمایاں اثر ہے۔ سونے سے قبل کھانا کھانے سے پیٹ میں موجود تیزاب غذائی نالی کی طرف واپس بہنے لگتا ہے، جس سے سینے میں جلن، پیٹ پھولنے اور گیس جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ یہ علامات خاص طور پر اُن افراد کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں جو پہلے ہی ہاضمے کے امراض جیسے ’گیسٹرک ریفلکس‘ یا GERD کا شکار ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کے فوراً بعد سونا نیند کے معیار کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ چونکہ جسم ہاضمے میں مصروف رہتا ہے، اس لیے دماغ کو مکمل آرام نہیں مل پاتا، جس سے نیند بے چین ہو جاتی ہے، بار بار بیداری یا سر درد کی شکایت رہتی ہے، اور اگلے دن تھکن اور چڑچڑاہٹ محسوس ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ رات کو دیر سے کھانے والے افراد میں بلڈ شوگر کے اتار چڑھاؤ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ رات کے اوقات میں جسم کی گلوکوز پر کارروائی کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے انسولین ریزسٹنس پیدا ہوسکتی ہے۔ یہی کیفیت آگے چل کر ٹائپ 2 ذیابیطس کی بنیاد رکھتی ہے۔

دیر سے کھانا دل کی صحت پر بھی برا اثر ڈالتا ہے۔ غیر متوازن اور بے قاعدہ کھانے کے اوقات کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی سطح بڑھا دیتے ہیں، جس سے دل کے امراض، ہارٹ اٹیک اور فالج کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اگرچہ ہر شخص کے حالات مختلف ہوتے ہیں، لیکن صحت مند طرزِ زندگی اپنانا ہر ایک کے لیے ممکن ہے۔ رات کا کھانا ہمیشہ سونے سے کم از کم دو سے تین گھنٹے پہلے کھانا چاہیے تاکہ جسم کو ہاضمے کے لیے مناسب وقت مل سکے۔ دن بھر متوازن خوراک لینا اور رات کے وقت کیفین، تیل یا مصالحہ دار کھانوں سے پرہیز کرنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اگر رات کے وقت بھوک محسوس ہو تو بھاری کھانے کی بجائے ہلکی غذائیں جیسے دہی، پھل یا خشک میوہ جات کا استعمال بہتر انتخاب ہے۔

ماہرین مزید تجویز کرتے ہیں کہ دن کے اوقات میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھی ضروری ہے، کیونکہ اکثر اوقات جسم کی پانی کی کمی کو ہم بھوک سمجھ لیتے ہیں۔

نتیجتاً، رات دیر سے کھانے کی عادت نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس عادت کو درست کرکے اور کھانے کے وقت میں معمولی تبدیلی لا کر موٹاپے، ذیابیطس اور دل کے امراض جیسے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اپنی صحت کے لیے ضروری ہے کہ جسم کی قدرتی تال — یعنی سرکیڈین ردھم — کے مطابق متوازن خوراک اور وقت کا اہتمام کیا جائے، کیونکہ صحت مند زندگی کا دار و مدار صرف اس بات پر نہیں کہ ہم کیا کھاتے ہیں بلکہ کب کھاتے ہیں۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے