منگل , اکتوبر 14 2025

نیند کی کمی: صحت پر بڑھتا ہوا خاموش خطرہ

روزانہ ناکافی نیند لینے سے ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں

دنیا بھر میں بڑھتی مصروفیات اور ٹیکنالوجی کے استعمال نے انسان کے سونے جاگنے کے قدرتی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے نیند نہ لینے والے افراد میں دل کے امراض، شوگر، موٹاپے اور ذہنی دباؤ کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ایک حالیہ سروے میں انکشاف کیا گیا کہ تقریباً 62 فیصد بالغ افراد کو مناسب نیند میسر نہیں، جو جدید طرزِ زندگی کا نتیجہ ہے۔

نیند کی کمی صرف جسمانی تھکاوٹ کا باعث نہیں بنتی بلکہ دماغی کارکردگی پر بھی براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق نیند کے دوران دماغ خود کو “ری سیٹ” کرتا ہے، یادداشت کو منظم کرتا ہے اور غیر ضروری معلومات کو حذف کرتا ہے۔ جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو یادداشت کی کمزوری، فیصلہ سازی میں دشواری، اور چڑچڑاپن جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ کئی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی کام کی کارکردگی کو 30 فیصد تک کم کر دیتی ہے اور حادثات کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔

پاکستان میں شہری آبادی میں نیند کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ بڑے شہروں میں طویل کام کے اوقات، اسمارٹ فونز کا استعمال اور غیر متوازن خوراک نیند کی کمی کے بڑے اسباب قرار دیے جاتے ہیں۔ لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں کی گئی مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق نوجوان نسل میں نیند کا دورانیہ اوسطاً پانچ سے چھ گھنٹے رہ گیا ہے، جو عالمی معیار سے تقریباً دو گھنٹے کم ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کے طویل مدتی اثرات خطرناک ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عارف محمود، ماہرِ امراضِ نیند کے مطابق، “جب نیند پوری نہیں ہوتی تو جسم کے ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے بلڈ پریشر اور شوگر بڑھنے لگتی ہے۔” انہوں نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو روزانہ ایک مقررہ وقت پر سونا اور جاگنا چاہیے تاکہ جسم قدرتی سرکadian ردم کے مطابق کام کر سکے۔

نفسیاتی اثرات بھی کم اہم نہیں۔ ماہرین کے مطابق نیند کی کمی ڈپریشن، اینگزائٹی اور بے چینی میں اضافہ کرتی ہے۔ 2024 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، جو لوگ رات میں چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان میں ڈپریشن کے امکانات 40 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، مناسب نیند لینے والے افراد میں مثبت رویہ، بہتر توجہ اور مستحکم جذباتی حالت دیکھی گئی۔

نیند کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت نے چند رہنما اصول بھی جاری کیے ہیں، جن میں سونے سے قبل موبائل فون اور اسکرینوں سے پرہیز، کیفین کے کم استعمال، اور پرسکون ماحول میں سونے کی تاکید کی گئی ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ نیند سے قبل مراقبہ یا ہلکی ورزش بھی ذہن کو سکون پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

تاریخی طور پر بھی نیند کی اہمیت پر زور دیا جاتا رہا ہے۔ قدیم یونانی فلسفی ارسطو نے نیند کو جسم و روح کا توازن برقرار رکھنے کے لیے لازمی قرار دیا، جبکہ اسلامی تعلیمات میں بھی اعتدال پسندی اور نیند کے باقاعدہ معمولات کی تاکید ملتی ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات اب انہی اصولوں کی تصدیق کر رہی ہیں۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیند کی کمی ایک عام مسئلہ بن چکی ہے، لیکن اس کا حل طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے ممکن ہے۔ روزانہ ایک ہی وقت پر سونا، مصنوعی روشنی سے بچاؤ، اور اسمارٹ فونز کے استعمال کو محدود کرنا بنیادی اقدامات ہیں۔

اختتاماً، نیند کی کمی اب صرف “تھکن” کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک بڑھتا ہوا صحت کا بحران ہے۔ اگر معاشرہ وقت پر سونے کے اصول کو معمول بنائے تو نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوگی بلکہ ذہنی سکون اور معاشرتی ہم آہنگی میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ نیند ایک فطری ضرورت ہے جس کی کمی کا کوئی مصنوعی متبادل نہیں — اور یہی پیغام ہر فرد کو یاد رکھنا چاہیے۔

نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں

About Aftab Ahmed

Check Also

سمندری کیبل کی مرمت سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کا امکان

پی ٹی سی ایل کے مطابق بین الاقوامی کیبل کی مرمت کا کام آج صبح …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے