ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں اور ادارہ جاتی سرمایہ کاری نے نئی ریکارڈ سطح کا راستہ ہموار کیا

دنیا کی سب سے بڑی اور مقبول ترین کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن نے اتوار کے روز ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر عالمی مالیاتی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ عالمی وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 12 منٹ پر بِٹ کوائن 2.7 فیصد اضافے کے ساتھ 1,25,245 امریکی ڈالر کی قیمت پر ٹریڈ ہو رہا تھا، جو کہ اب تک کا سب سے زیادہ ریٹ ہے۔
یہ نیا ریکارڈ اگست 2025 کے وسط میں بننے والے سابقہ بلند ترین نرخ 1,24,480 ڈالر کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ کرپٹو مارکیٹ میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی معیشت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور روایتی مالیاتی منڈیاں دباؤ کا شکار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے مالیاتی تجزیہ کاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے کرپٹو کرنسیز سے متعلق نرم ضوابط اور بڑی مالیاتی کمپنیوں کی بِٹ کوائن میں سرمایہ کاری نے اس اضافہ کو ممکن بنایا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بظاہر کرپٹو اثاثہ جات کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی کا حصہ ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔
جمعے کے روز بھی بِٹ کوائن نے مسلسل آٹھویں دن اضافہ ریکارڈ کیا، جو سرمایہ کاروں کے رجحان میں تبدیلی کا غماز ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ امریکہ میں بِٹ کوائن سے منسلک ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔ ETF مارکیٹ کے ذریعے سرمایہ کار روایتی اسٹاک ایکسچینج سے جڑے رہتے ہوئے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، جو رسک مینجمنٹ کے تناظر میں ایک محفوظ راستہ تصور کیا جاتا ہے۔
اسی دوران، امریکی ڈالر جمعے کو عالمی کرنسی مارکیٹ میں دباؤ کا شکار رہا اور کئی بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر کئی ہفتوں کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی حکومت کے ممکنہ “شٹ ڈاؤن” کے خطرات، اور اہم معاشی رپورٹس — بالخصوص روزگار کے اعداد و شمار میں تاخیر — نے مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے، جس سے سرمایہ کار متبادل اور نسبتاً زیادہ منافع بخش آپشنز کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب روایتی کرنسی یا بانڈز کا بازار سست روی کا شکار ہوتا ہے، تو کرپٹو کرنسیز — خاص طور پر بِٹ کوائن — سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش متبادل بن کر ابھرتی ہیں۔ اسی تناظر میں، بڑے اداروں اور بین الاقوامی فنڈز کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری، اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت کو مزید بلندیوں پر لے جا رہی ہے۔
مالیاتی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا، تو آئندہ چند ہفتوں میں بِٹ کوائن مزید ریکارڈ قائم کر سکتا ہے۔ بعض تخمینوں کے مطابق سال کے اختتام تک اس کی قیمت 1,30,000 ڈالر کی حد بھی عبور کر سکتی ہے، بشرطیکہ عالمی مالیاتی پالیسیاں اور مارکیٹ کا توازن موجودہ ڈھانچے پر قائم رہے۔
کرپٹو مارکیٹ کے لیے یہ لمحات صرف قیمتی نہیں بلکہ سمت ساز بھی ہیں، جو اس امر کا عندیہ دیتے ہیں کہ ڈیجیٹل کرنسی اب صرف ایک تجرباتی مالیاتی ماڈل نہیں بلکہ عالمی معیشت کا ایک اہم جزو بنتی جا رہی ہے۔ بہرحال، ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس تیزی کے باوجود کرپٹو کرنسیز میں سرمایہ کاری کے خطرات بھی موجود ہیں اور ہر فیصلہ مکمل فہم اور تجزیے کے بعد ہی کرنا چاہیے۔