اتوار , اکتوبر 12 2025

سندھ بھر میں اساتذہ کے بڑے پیمانے پر تبادلے

محکمہ تعلیم نے 10 ہزار سے زائد اساتذہ کی نئی تعیناتی کی، ویڈ لاک پالیسی کے تحت خواتین اساتذہ کو ترجیح دی گئی

محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے بھر کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ کے بڑے پیمانے پر تبادلے کرتے ہوئے 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو مختلف اسکولوں میں دوبارہ تعینات کر دیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد غیر فعال تعلیمی اداروں کو دوبارہ فعال کرنا اور ان اسکولوں میں اساتذہ کی قلت کو دور کرنا ہے جہاں تدریسی عمل متاثر ہو رہا تھا۔

محکمہ تعلیم کے مطابق، ان تبادلوں کے نتیجے میں صوبے بھر کے 1320 ایسے اسکول جو عرصے سے بند پڑے تھے، اب دوبارہ کھل سکیں گے۔ ان اسکولوں کی بندش کی ایک بڑی وجہ تدریسی عملے کی عدم موجودگی یا ناکافی تعداد تھی۔ نئے تبادلوں کے ذریعے نہ صرف ان اسکولوں کو عملہ فراہم کیا گیا ہے بلکہ دیگر 1550 اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کو بھی پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ جن اسکولوں میں صرف ایک استاد تعینات تھا، وہاں بھی بہتری لائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں 1328 نئے اساتذہ کو ان اسکولوں میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات میسر آ سکیں اور تدریس کا عمل یکطرفہ نہ رہے۔

تبادلوں کی اس پالیسی کا اہم حصہ “ویڈ لاک پالیسی” پر مبنی ہے، جس کے تحت ان اساتذہ کو ترجیح دی گئی جو شادی شدہ ہیں اور جن کے اہل خانہ مختلف شہروں میں تعینات ہیں۔ اس پالیسی کے تحت مجموعی طور پر 1671 اساتذہ کے تبادلے کیے گئے ہیں جن میں 1198 خواتین اساتذہ شامل ہیں۔ ان خواتین کی تعیناتی ان کے رہائشی مقام یا شوہر کی پوسٹنگ کے قریب کی گئی ہے تاکہ انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں آسانی ہو۔

اسی پالیسی کے تحت 473 مرد اساتذہ کے تبادلے بھی عمل میں لائے گئے ہیں۔ محکمہ تعلیم کا مؤقف ہے کہ ویڈ لاک پالیسی سے نہ صرف اساتذہ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ ان کی ذاتی زندگی میں بھی توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، جو مجموعی طور پر تدریسی معیار پر مثبت اثر ڈالے گا۔

یہ تمام اقدامات محکمہ تعلیم سندھ کی اُس وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد صوبے بھر میں تعلیمی اداروں کو فعال بنانا، تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرنا، اور معیار تعلیم کو بہتر بنانا ہے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق، صرف بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کافی نہیں بلکہ اہل اور دستیاب تدریسی عملہ کسی بھی تعلیمی نظام کی کامیابی کا بنیادی ستون ہوتا ہے۔

اساتذہ کی نئی تعیناتی سے نہ صرف اسکولوں کی تدریسی سرگرمیاں بحال ہوں گی بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں میں تعلیم کے فروغ میں بھی مدد ملے گی جہاں سالوں سے تدریسی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں۔ کئی ایسے اسکول جہاں صرف نام کی حد تک موجودگی تھی، اب عملی طور پر تدریس کا مرکز بن سکیں گے۔

محکمہ تعلیم نے عندیہ دیا ہے کہ اس اقدام کے نتائج کا باریکی سے جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر مزید تبادلے اور اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ہر بچے کو تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ تعلیم سے وابستہ حلقے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ اس سے صوبے کے تعلیمی نظام میں دیرپا بہتری آئے گی۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے