اتوار , اکتوبر 12 2025

T-کیش پورٹل بند، پنجاب میں شہریوں کو مشکلات

پنجاب حکومت کا ڈیجیٹل ٹرانسپورٹ منصوبہ تکنیکی بحران کا شکار

لاہور میں پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کردہ T-کیش کارڈ کا آن لائن پورٹل تکنیکی خرابی کے باعث بند ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کے مختلف شہروں میں شہریوں کو کارڈ کے حصول، ری چارجنگ اور تصدیق جیسے اہم معاملات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ کارڈ میٹرو بس، اورنج لائن ٹرین اور دیگر ماس ٹرانزٹ سروسز کے لیے متعارف کرایا گیا تھا تاکہ ٹوکن اور کاغذی ٹکٹوں کا خاتمہ کر کے ایک مربوط ڈیجیٹل نظام نافذ کیا جا سکے۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (PMA) کے زیرِ انتظام T-کیش کارڈ کے لیے آن لائن رجسٹریشن پورٹل کئی روز سے معطل ہے۔ حکام کے مطابق، بندش کی ممکنہ وجوہات میں تکنیکی مسائل، سرورز پر غیر معمولی دباؤ، نادرا یا دیگر ڈیجیٹل ڈیٹا بیس سے روابط کی خرابی، اور عملے کی کمی شامل ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ تاحال کسی ایک وجہ کی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی، لیکن شہریوں کی بڑھتی ہوئی شکایات نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

حکومت نے عارضی ریلیف کے طور پر لاہور کے مختلف 11 مقامات پر خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے ہیں جہاں شہری اپنا قومی شناختی کارڈ دکھا کر فوری طور پر T-کیش کارڈ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہیلپ لائن 1762 بھی متعارف کرائی گئی ہے تاکہ صارفین اپنی شکایات درج کروا سکیں یا ضروری رہنمائی حاصل کر سکیں۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ آن لائن سروس جلد دوبارہ فعال کر دی جائے گی۔

صورتحال سے متاثرہ شہریوں کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ وہ T-کیش کی آفیشل موبائل ایپ “Punjab e-Transport” یا “T-Cash” کے ذریعے بھی اپنی سروسز کو چیک کریں۔ بعض مواقع پر پورٹل بند ہونے کے باوجود ایپ جزوی طور پر کام کر رہی ہوتی ہے، تاہم کئی صارفین نے وہاں بھی کارکردگی کے مسائل کی نشاندہی کی ہے۔

لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد سمیت کئی بڑے شہروں سے مسافروں نے روزانہ کی بنیاد پر کاؤنٹرز پر لمبی قطاروں، ناکافی عملے اور غیر منظم سہولیات کی شکایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گھنٹوں طویل انتظار کے باوجود کئی افراد کو سروس نہیں مل پاتی، جو عوامی پریشانی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر پورٹل بحال کرے، کاؤنٹرز کی تعداد میں اضافہ کرے، موبائل وین سروس کا آغاز کرے اور ایک مؤثر عوامی آگاہی مہم چلائے۔

ڈیجیٹل ٹرانسپورٹ نظام کو درپیش یہ بحران کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی پنجاب میں مختلف ای-گورننس منصوبے جیسے کہ ای-اسٹامپنگ اور ای-خدمت مراکز ابتدا میں تکنیکی رکاوٹوں کا شکار رہے، تاہم مؤثر انتظامی اقدامات سے ان میں بہتری آئی۔ T-کیش منصوبہ بھی اسی نوعیت کی کوشش ہے، جس کی کامیابی اس کے تسلسل، استعداد اور صارف دوست خدمات سے مشروط ہے۔

ٹرانسپورٹ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بحران نہ صرف شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں بلکہ حکومت کی ساکھ اور مستقبل کے ڈیجیٹل منصوبوں پر بھی سوالات اٹھاتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر حکومت T-کیش جیسے جدید سسٹم کو مؤثر انداز میں بحال نہ کر سکی تو شہریوں کا اعتماد شدید متاثر ہو سکتا ہے۔

پنجاب حکومت کے لیے یہ صورتحال ایک اہم امتحان ہے، جس میں بروقت ردعمل اور پائیدار حل کی فراہمی ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ عوامی سہولت یقینی بنائی جا سکے اور ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو عملی شکل دی جا سکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے