بدھ , اکتوبر 15 2025

ریما اور میرا کے درمیان شدید رقابت، صائمہ نور کو پیشہ ورانہ مثال قرار دیا: سنگیتا

پچاس سالہ فلمی کیریئر کی مالک سنگیتا نے انڈسٹری کی بڑی اداکاراؤں کے راز افشا کرتے ہوئے ریما اور میرا کے درمیان شدید کشیدگی کا اعتراف کیا

پاکستان کی سینئر اداکارہ، ہدایت کارہ اور فلم ساز سنگیتا نے ایک نجی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران فلم انڈسٹری کی کئی معروف اداکاراؤں کے حوالے سے دلچسپ انکشافات کیے، جنہوں نے ناظرین کو حیران کر دیا۔ سنگیتا نے بتایا کہ ریما اور میرا، جو ان کی فلموں میں مرکزی کردار ادا کر چکی ہیں، کے درمیان شدید نوعیت کی رقابت اور عدم برداشت موجود تھی، جس کا سامنا انہیں بطور ہدایت کار براہِ راست کرنا پڑا۔

سنگیتا نے تسلیم کیا کہ ریما اور میرا ایک دوسرے کو “بالکل برداشت نہیں کر سکتی تھیں”، اور ان کے درمیان کئی بار ایسی صورتحال پیدا ہوئی جس میں شوٹنگ کا ماحول بگڑنے کے قریب تھا۔ انہوں نے کہا، “مجھے خود درمیان میں آ کر کئی بار مداخلت کرنا پڑی، صرف اس لیے کہ دونوں کم از کم اتنا تعاون کریں کہ شوٹنگ مکمل ہو سکے۔” ان کے اس بیان نے انڈسٹری میں برسوں سے گردش کرنے والی افواہوں کو تصدیق فراہم کر دی کہ دو بڑی اداکاراؤں کے درمیان نہ صرف انا کا ٹکراؤ تھا بلکہ پیشہ ورانہ تعلقات بھی سخت کشیدہ تھے۔

ریما اور میرا پاکستانی فلم انڈسٹری کی دو بڑی سپر اسٹارز رہی ہیں، جنہوں نے 1990 کی دہائی میں متعدد بلاک بسٹر فلموں میں جلوہ گر ہو کر لاکھوں مداحوں کو متاثر کیا۔ تاہم، پردے کے پیچھے ان کے تعلقات ہمیشہ تنازعات، حسد اور شہرت کی جنگ سے بھرپور سمجھے جاتے رہے ہیں۔ سنگیتا کا حالیہ بیان اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ یہ رقابت محض افواہوں پر مبنی نہیں تھی بلکہ حقیقی اور فلمی منصوبوں کے لیے نقصان دہ بھی تھی۔

اس کے برعکس، سنگیتا نے اداکارہ سائما نور کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بے حد سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سائما نہایت نرم گفتار اور باوقار فنکارہ ہیں، جنہوں نے اپنے طویل کیریئر میں کبھی کسی کے خلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کی۔ سنگیتا کے مطابق، سائما کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ہدایت کار کی بات سنتی ہیں اور صرف اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھتی ہیں۔

“سائما نور وہ نایاب فنکارہ ہیں جنہیں کبھی کسی تنازعے یا سازش میں ملوث نہیں پایا گیا۔ ان کا رویہ ہمیشہ تعاون پر مبنی رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ میں ان کے ساتھ کام کر کے ہمیشہ مطمئن رہی ہوں،” سنگیتا نے مزید کہا۔

یاد رہے کہ سنگیتا کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کی صف اول کی خواتین ہدایت کاروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے “سوسائٹی گرل” جیسے کلاسک فلموں سے نہ صرف اداکارہ بلکہ بطور ہدایت کارہ بھی انمٹ نقوش چھوڑے۔ ان کا فنی سفر پانچ دہائیوں پر محیط ہے، اور وہ اب بھی اسی وقار اور جمال کے ساتھ اسکرین پر نمودار ہوتی ہیں جیسے اپنے عروج کے دور میں نظر آتی تھیں۔

سنگیتا کی بہنیں، کویتا اور شرمین رضوی، بھی فلم اور ٹی وی کی دنیا میں کامیاب کیریئر کی حامل رہی ہیں، لیکن سنگیتا کی شخصیت اور پیشہ ورانہ اثر و رسوخ انہیں انڈسٹری میں ممتاز مقام دیتا ہے۔

اس گفتگو نے انٹرٹینمنٹ حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کئی پرانے شائقین اور ناقدین اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیسے شہرت، انا اور رقابتیں کبھی کبھار فن کے حسن کو بھی دھندلا سکتی ہیں۔ لیکن ساتھ ہی سنگیتا کے اعتراف نے یہ بھی واضح کر دیا کہ پیشہ ورانہ شائستگی اور خاموش محنت، جیسا کہ سائما نور نے دکھایا، اب بھی انڈسٹری میں عزت کا اصل معیار ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

پہلا ٹیسٹ: لاہور میں 16 وکٹیں گریں، میچ فیصلہ کن مرحلے میں داخل

پاکستان نے 277 رنز کا ہدف دیا، جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز میں 2 وکٹ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے