اتوار , اکتوبر 12 2025

ویمنز ورلڈ کپ کا آغاز: بھارت اور سری لنکا میں افتتاحی میچ

آٹھ ٹیموں پر مشتمل 13ویں ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ کا آغاز آج گوہاٹی میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ سے ہو گیا ہے

عالمی ویمنز کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ، آئی سی سی ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ، آج 30 ستمبر سے بھارت اور سری لنکا میں باضابطہ طور پر شروع ہو گیا۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ گوہاٹی کے اسٹیڈیم میں بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جا رہا ہے۔ یہ ایونٹ عالمی کرکٹ کیلنڈر کا ایک نمایاں حصہ ہے، جس میں دنیا کی آٹھ بہترین خواتین کرکٹ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے علاوہ نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ عالمی درجہ بندی کے مطابق، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو ٹائٹل کے مضبوط امیدواروں میں شمار کیا جا رہا ہے، تاہم ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے والی بھارتی ٹیم بھی مضبوط دعوے دار ہے۔

رواں ایڈیشن ایک ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلا جا رہا ہے، جس کے تحت پاکستانی خواتین ٹیم اپنے تمام میچز سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں کھیلے گی۔ اس فیصلے کی پس منظر میں خطے کی سیاسی صورتحال اور سکیورٹی وجوہات کو قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان ویمن ٹیم اپنی مہم کا آغاز 2 اکتوبر کو بنگلہ دیش کے خلاف کرے گی۔

پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پچھلے ورلڈ کپ میں متاثر کن نہیں رہی تھی، اور ٹیم کو گروپ مرحلے سے آگے نکلنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس بار کپتان کی قیادت میں ٹیم سے بہتر کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے، خاص طور پر اسپن باؤلنگ اور نوجوان بیٹرز کی فٹنس اور فارم پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

ورلڈ کپ کا یہ ایڈیشن نہ صرف خواتین کرکٹ کو عالمی سطح پر مزید فروغ دینے کا ذریعہ بنے گا، بلکہ میزبان ممالک کے لیے معاشی اور اسپورٹس ڈپلومیسی کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔ بھارت اور سری لنکا، دونوں ہی ممالک نے خواتین کرکٹ کے فروغ کے لیے حالیہ برسوں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے، اور اس ٹورنامنٹ کو اس ترقی کی ایک علامت سمجھا جا رہا ہے۔

26 اکتوبر کو ہونے والا فائنل مقابلہ ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا دن ہو گا، جس میں دو بہترین ٹیمیں چیمپئن بننے کے لیے آمنے سامنے آئیں گی۔ کرکٹ ماہرین کا ماننا ہے کہ خواتین کرکٹ میں بڑھتے ہوئے عالمی مقابلے سے نہ صرف کھیل کا معیار بلند ہوا ہے بلکہ شائقین کی دلچسپی اور مارکیٹ ویلیو میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

خواتین کرکٹ کو عالمی سطح پر برابر مواقع دینے کی کوششوں کے تحت یہ ورلڈ کپ اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ماضی میں آئی سی سی اور دیگر بورڈز پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ خواتین کھلاڑیوں کو مردوں کے مقابلے میں وسائل، سہولیات اور تشہیر کے مواقع کم فراہم کیے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں ویمنز ورلڈ کپ جیسے ایونٹس میں پیش رفت کے آثار نمایاں ہو چکے ہیں۔

پاکستانی شائقین کی نظریں اپنی ٹیم پر مرکوز ہیں، جو نئی حکمت عملی اور تربیت کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے۔ اگرچہ ٹیم کو سخت حریفوں کا سامنا ہو گا، لیکن نوجوان کھلاڑیوں کی موجودگی امید کی کرن ہے۔ اس ورلڈ کپ کی کارکردگی نہ صرف ٹیم کی عالمی درجہ بندی پر اثر انداز ہو گی بلکہ مستقبل کے ایونٹس کے لیے بھی راہ ہموار کرے گی۔

ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ 2025 کے اس 13ویں ایڈیشن کو کرکٹ کے شائقین اور مبصرین ایک فیصلہ کن مرحلہ قرار دے رہے ہیں جو خواتین کرکٹ کو مرکزی دھارے میں لانے کے سفر میں ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے