اتوار , اکتوبر 12 2025

متحدہ عرب امارات کا ویزہ قوانین میں انقلابی تبدیلیاں کا اعلان

متعدد نئی اقسام متعارف، AI ماہرین و ایونٹ شرکاء کے لیے خصوصی ویزے

متحدہ عرب امارات نے ویزہ پالیسی میں بڑی اصلاحات کرتے ہوئے متعدد نئی ویزہ اقسام متعارف کروا دی ہیں، جن کا مقصد مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملک میں آمد اور قیام کے لیے آسانیاں فراہم کرنا ہے۔

حالیہ اعلان کے مطابق، متحدہ عرب امارات نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے ماہرین کے لیے ایک خصوصی ویزہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ماہرین کو ملک میں لانا اور AI سے متعلقہ تحقیق، ترقی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ امارات کی معیشت کو ڈیجیٹل مستقبل کی طرف لے جانے کی حکمت عملی کے تحت یہ قدم انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

اسی سلسلے میں، امارات نے ایونٹس، فیسٹیولز، نمائشوں، کانفرنسوں اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں شرکت کرنے والے افراد کے لیے نیا ایونٹ ویزہ بھی متعارف کرایا ہے۔ اس ویزے کی سہولت سے دنیا بھر سے فنکار، ماہرین، کھلاڑی اور دیگر شرکاء متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی عالمی تقریبات میں آسانی سے شرکت کر سکیں گے۔

کروز شپ یا دیگر تفریحی جہازوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات آنے والے سیاحوں کو اب ملٹی پل انٹری ویزہ دیا جائے گا۔ اس سے سیاحوں کو ملک کے مختلف علاقوں کی سیر کرنے اور بار بار داخلے کی سہولت حاصل ہو گی، جس کا مثبت اثر سیاحت کے شعبے پر متوقع ہے۔ کروز انڈسٹری متحدہ عرب امارات میں تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور اس ویزہ پالیسی سے اس شعبے کو مزید تقویت ملے گی۔

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اماراتی حکومت نے جنگ یا قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کو اسپانسر کے بغیر ایک سالہ رہائشی پرمٹ جاری کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس ویزے کی مدد سے متاثرہ افراد کو محفوظ ماحول میں قیام کا موقع ملے گا اور وہ اپنے حالات بہتر ہونے تک ملک میں قیام کر سکیں گے۔

اسی طرح، بیواؤں اور طلاق یافتہ خواتین کو بھی اب اسپانسر کے بغیر قیام کی اجازت دی گئی ہے، جو کہ امارات کی سماجی پالیسی میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ اس پالیسی سے خواتین کو خود مختاری کے ساتھ اپنی زندگیوں کو منظم کرنے میں مدد ملے گی۔

متحدہ عرب امارات نے رشتہ داروں اور دوستوں کے وزٹ ویزے سے متعلق اسپانسر کی کم از کم آمدنی کی شرط بھی مقرر کر دی ہے۔ اب اگر کوئی شخص اپنے دوست کو وزٹ پر بلانا چاہے تو اس کی ماہانہ آمدنی کم از کم 15 ہزار درہم ہونی چاہیے۔ اس اقدام کا مقصد ویزہ فراڈ کی روک تھام اور مالی طور پر مستحکم اسپانسرز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

کاروباری افراد کے لیے بزنس ویزہ کے حصول میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اب یہ ویزہ مالی ثبوت کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اگر کوئی شخص بیرون ملک کوئی کمپنی رکھتا ہے تو اسے بھی امارات کا بزنس ویزہ مل سکتا ہے۔ اس پالیسی سے بین الاقوامی کاروباری برادری کو امارات میں سرمایہ کاری کے مواقع حاصل ہوں گے۔

غیر ملکی ڈرائیورز کے ویزے کے لیے بھی ایک اہم شرط عائد کی گئی ہے کہ اب صرف لائسنس یافتہ ٹرانسپورٹ کمپنیاں ہی انہیں اسپانسر کر سکیں گی۔ اس اقدام کا مقصد ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ضابطہ بندی کو فروغ دینا اور غیر قانونی بھرتیوں کی روک تھام ہے۔

یہ تمام اقدامات متحدہ عرب امارات کی اس پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ خود کو ایک جدید، کھلا، اور بین الاقوامی معیار کا معاشرہ بنانے کی طرف گامزن ہے۔ ان اصلاحات سے نہ صرف مختلف شعبوں میں ماہرین اور سرمایہ کاروں کو امارات کی طرف راغب کیا جائے گا بلکہ ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔

متحدہ عرب امارات ماضی میں بھی اپنی لبرل ویزہ پالیسیوں کی بدولت خلیجی خطے میں کاروبار، سیاحت اور نوکری کے لیے سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے ممالک میں شامل رہا ہے۔ نئی اصلاحات سے اس کی عالمی کشش میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

لاہور ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کے 5 وکٹوں پر 313 رنز

شان مسعود، امام الحق کی نصف سنچریاں، رضوان اور سلمان علی آغا کی شراکت نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے